اسرائیلی پارلیمنٹ کا آئندہ الیکشن صیہونیوں کے ہی خون سے ہوگا، سید حسن نصراللہ
حزب اللہ لبنان کے سکریٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ بیروت پر صیہونی حکومت کی تازہ ترین جارحیت کو حزب اللہ آسانی سے نظرانداز نہیں کرے گی کہا کہ مقبوضہ فلسطین کے اندر صیہونی حکومت کے پارلیمانی انتخابات صیہونیوں کے ہی خون سے منعقد ہوں گے –
حزب اللہ لبنان کے سکریٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے دہشت گردوں کے قبضے سے لبنان کے علاقے جرود عرسال کی آزادی کی دوسری سالگرہ کے جشن میں اپنے خطاب کے دوران کہا کہ اس جشن میں بڑے پیمانے پر لبنانی عوام کی شرکت اسرائیل کی جارحیت کا پہلا جواب ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جرود عرسال میں کارروائی ، دہشت گردوں کےخلاف شامی فوج اور استقامتی تحریک کی جنگ کا ایک اہم حصہ تھی ۔
حزب اللہ کے سربراہ نے کہا کہ صیہونی حکومت کا وزیراعظم بنیامین نتنیاہو آئندہ انتخابات جیتنے کی کوشش میں ہے اور اسرائیلی پارٹیوں کی عادت یہ ہے کہ وہ اپنے پارلیمانی انتخابات علاقے کے عوام کے خون سے منعقد کراتے ہیں لیکن اسرائیلی حکمرانوں کو یہ جان لینا چـاہئے کہ ان کے آئندہ انتخابات اب ماضی کی طرح نہیں ہوں گے – انہوں نے زور دے کر کہا کہ مقبوضہ فلسطین میں آئندہ صیہونی پارلیمنٹ کے الیکشن صیہونیوں کے ہی خون سے ہوں گے –
سید حسن نصراللہ نے واضح الفاظ میں کہا کہ حزب اللہ اس طرح کی جارحیتوں کی دوبارہ تکرار کی اجازت نہیں دے گی اور اب اس کے بعد صیہونی حکومت کے ہر طرح کے ڈرون طیارے کو مار گرائے گی –
خبری ذرائع نے اتوار کی صبح خبردی تھی کہ صیہونی حکومت کے دو ڈرون طیاروں کو لبنان کے دارالحکومت بیروت کے جنوبی علاقے ضاحیہ میں مارگرایا گیا ہے –
صیہونی حکومت کے ان ڈرون طیاروں نے ضاحیہ میں پہلے سے طے شدہ اہداف کو نشانہ بنانے کی ناکام کوشش کی تھی – سید حسن نصراللہ نے کہا کہ امریکیوں نے ہی داعش کو بنایا اور وہی ان کی حمایت کررہے ہیں – ان کا کہنا تھا کہ امریکی حکام کی کوشش ہے کہ داعش کو شام اور عراق میں دوبارہ زندہ کریں اور سرگرم بنائیں کیونکہ داعش کی شکست کے بعد عراقی پارلیمان نے عراق سے امریکی فوج کے انخلا کا مطالبہ تیز کردیا ہے-
حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے اس بات کا ذکرکرتے ہوئے کہ شام کے صوبے ادلب اور حماہ بھی جلد ہی دہشت گردوں کے قبضے سے آزاد ہوجائیں گے کہا کہ داعش پر شام کی فتح کے بعد دہشت گرد عناصر ہمیشہ کے لئے لبنان سے دور ہوجائیں گے-
حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصراللہ کے خطاب میں سب سے پہلا اور اہم نکتہ یہ تھا کہ انہوں نے اسرائیل کی تازہ ترین جارحیت کو نہ صرف نظر انداز نہیں کیا بلکہ اس کا بھرپور جواب دیا –
سید حسن نصراللہ کے خطاب میں دوسرا نکتہ جو بیان کیا گیا وہ یہ تھا کہ عراق اور شام پر اسرائیلی حملے اور لبنان پر اسرائیلی جارحیت کا ایک دوسرے سے گہرا تعلق تھا دوسرے لفظوں میں یوں کہا جائے کہ اگرچہ سید حسن نصراللہ نے یہ کہا ہے کہ وہ لبنان پر اسرائیلی جارحیت کا جواب دیں گے لیکن وہ لبنان پر اسرائیلی جارحیت اور اسی طرح عراق اور شام پر اسرائیلی حملوں کے درمیان کسی بھی طرح کے فرق کے قائل نہیں ہوئے بلکہ ان تمام اقدامات کو انہوں نے اسرائیل کے پہلے سے طے شدہ پروگرام اور منصوبے کے دائرے میں ہی دیکھا ہے –