فلسطینلبنانمشرق وسطی

اسرائیل کے مقابلے میں استقامت پر تاکید

لبنان و فلسطین کی قومی اور اسلامی تحریکوں اور تنظیموں نے اسرائیل کے ساتھ عرب ملکوں کے تعلقات معمول پر لانے کی کھل کر مخالفت کی ہے۔

لبنان کی سرکاری خبر رساں ایجنسی این این اے کے مطابق دشمن کے ساتھ تعلقات کی مخالفت اور حق واپسی مارچ کی حمایت کے زیر عنواں منعقدہ کانفرنس میں شریک لبنان و فلسطین کی قومی اور اسلامی تنظیموں اور تحریکوں کے نمائندوں نے اسرائیل کے ساتھ عرب ملکوں کے تعلقات کو عالم اسلام کے نقصان میں قرار دیا ہے۔
کانفرنس کے شرکا کا کہنا تھا کہ اپنے حقوق کی بالادستی کے لئے جاری حق واپسی مارچ فلسطینیوں کا قانونی حق ہے اور ہم اس کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔
لبنان کی امت پارٹی کے سربراہ شیخ عبداللہ جبری نے اپنے خطاب میں کہا کہ سینچری ڈیل کا ناپاک امریکی منصوبہ صرف اسلامی مقدسات اور فلسطینیوں کے لیے ہی خطرناک نہیں بلکہ تمام عرب ملکوں کے اقتدار کے لیے بھی خطرہ ہے۔
الفتح تحریک کی انقلابی کونسل کے رکن جمال قشمر نے اس موقع پر کہا کہ امریکی اور اسرائیلی سازشوں کا مقصد مسئلہ فلسطین کو ہمیشہ کے لیے دفن کرنا ہے تاہم کامیابی ان قوموں کو نصیب ہوتی ہے جو مزاحمت اور آزادی کے راستے پر پوری طرح کاربند رہیں۔
جہاد اسلامی فلسطین کے نمائندے احسان عطایان نے اپنے خطاب میں کہا کہ غزہ میں جاری ہفتے وار واپسی مارچ کا مقصد تمام فلسطینیوں کی اپنے وطن واپسی کے حق پر تاکید کرنا ہے۔
عرب لبنان فورم کے سربراہ عصام طنانہ اس موقع پر کہا کہ مزاحمت کے محور نے خطے میں دہشت گردی کو نابود کر دیا ہے اور اب اس کی توجہ فلسطین کی آزادی پر مرکوز ہے۔
تحریک جہاد اسلامی فلسطین کے رہنما خالد البطش کا کہنا تھا کہ امریکہ کی ناپاک سینچری ڈیل سازش کے مقابلے کا واحد راستہ قومی اتحاد اور مزاحمت میں مضمر ہے۔ خالدالبطش نے یہ بات زور دے کر کہی کہ سینچری ڈیل کا مقصد آئندہ سو سال تک اسرائیل کے ناجائز قبضے کو دوام دینا ہے۔
انہوں نے فلسطینیوں کے درمیان قومی اتحاد اور اختلافات سے گریز کو ضروری قرار دیا۔
امریکہ کے تیار کردہ ناپاک سینچری ڈیل منصوبے کے تحت بیت المقدس کو اسرائیل کے حوالے کر دیا جائے گا، دیگر ملکوں میں پناہ لئے ہوئے فلسطینی پناہ گزینوں کو اپنے وطن واپس لوٹنے کی اجازت نہیں ہو گی اور فلسطینیوں کی حکمرانی صرف غرب اردن میں باقی بچے حصے اور غزہ کے ہی علاقے پر ہو گی۔
سینچری ڈیل کے تحت ہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چھے دسمبر د وہزار سترہ کو بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم اور امریکی سفارت خانے کی منتقلی کا اعلان کیا تھا۔

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button