ایراندنیامشرق وسطییورپ

اقتصادی مفادات کی تکمیل کے بغیر ایٹمی معاہدے میں واپسی ممکن نہیں، ایران

ویانا میں ایٹمی معاہدے کے مشترکہ کمیشن کے پندرہویں اجلاس کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے ایران کے نائب وزیر خارجہ اور سیینئر ایٹمی مذاکرات کار سید عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ یہ اجلاس ہر تین ماہ بعد، ایٹمی معاہدے پر عملدرآمد اور پابندیوں کے خاتمے کی تازہ ترین صورتحال کے جائزے کے لیے منعقد ہوتا ہے۔سید عباس عراقچی نے بتایا کہ اجلاس میں شریک ایٹمی معاہدے کے تمام باقی ماندہ ارکان نے ایک بار پھر اس عالمی معاہدے کو انتہائی اہم قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام ارکان کا کہنا تھا کہ جامع ایٹمی معاہدہ عالمی سطح کا ایک اہم سیکورٹی اور اقتصادی معاہدہ ہے اور اسے باقی رہنا چاہیے۔ایران کے نائـب وزیر خارجہ نے یورپ کی جانب سے قائم کردہ خصوصی مالیاتی نظام انسٹیکس کے آغاز کے بارے میں کہا کہ اجلاس میں انسٹیکس کو مزید کار آمد بنانے کی غرض سے یورپی ملکوں کی جانب سے بعض ٹھوس اور مربوط تجاویز پیش کئی گئی ہیں جن پر غور کیا جارہا ہے۔ سید عباس عراقچی نے یہ بات زور دے کر کہی کہ ایران کی جتنی بھی توقعات اور مطالبات ہیں وہ سب ایٹمی معاہدے کے مطابق ہیں اور ان کے پورا نہ ہونے پر ہی ایران نے ایٹمی معاہدے پر عملدرآمد میں کمی آغاز کیا تھا جس کے پانچ مرحلے انجام پا چکے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ ایران ایٹمی معاہدے کے تحت اپنے وعدوں پر دوبارہ عملدرآمد شروع کرسکتا ہے لیکن شرط یہ ہے کہ اس معاہدے کے تحت ایران کے اقتصادی مفادات کو پورا کیا جائے۔ایران کے نائب وزیر خارجہ اور سینیئر ایٹمی مذاکرات کار سید عباس عراقچی نے مزید کہا کہ ہم نے ایٹمی معاہدے کے مشترکہ کمیشن کے اب تک تمام اجلاسوں میں یہ بات پوری طرح واضح کردی ہے کہ اقتصادی مفادات کی تکمیل کے بغیر ایٹمی معاہدے میں ایران کی مکمل واپسی ممکن نہیں ہے۔درایں اثنا ایٹمی معاہدے کے مشترکہ کمیشن کے اجلاس کے بعد جاری ہونے والے بیان میں اس معاہدے کو ایٹمی عدم پھیلاؤ کا کلیدکی عنصر قرار دیتے ہوئے اس کو باقی رکھنے کی اہمیت پر زور دیا گیا ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ ایٹمی معاہدے کے رکن ممالک اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ امریکی پابندیوں کی وجہ سے ایران اس معاہدے کے بھرپور فوائد حاصل نہیں کر پا رہا۔اس بیان کے مطابق ایٹمی معاہدے کے رکن ممالک نے اس حوالے سے فنی اور ماہرانہ بات چیت اور گفتگو کا سلسلہ جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔ایٹمی معاہدے کے رکن ممالک نے مشترکہ کمیشن کے اجلاس کے دوران مالیاتی لین دین کے خصوصی نظام انسٹیکس پر عملدرآمد کی صورتحال کا بھی جائزہ لیا گیا اور اسے مزید کار آمد بنانے کی ضرورت پر تاکید کی گئی ۔

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button