اسلامی جمہوریہ ایران کی مجلس شورائے اسلامی پارلیمنٹ کے اسپیکر ڈاکٹر لاریجانی نے کہا ہے کہ امریکی حکام نے مختلف زمانوں میں بین الاقوامی قوانین پامال کئے ہیں
ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر ڈاکٹر علی لاریجانی نے پیر کو بلغراد میں انٹرپارلیمنٹری یونین آئی پی یو کے اکتالیسویں اجلاس میں اپنے خطاب کے دوران اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ملٹی پولر سسٹم کا اصول اور انسانی حقوق کو شدید چیلنجوں کا سامنا ہے کہا کہ امریکہ کی جانب سے ایٹمی سمجھوتے سے باہر نکل جانے، پیرس معاہدے کو پامال کردینے، روس کے ساتھ اسلحہ جاتی کنٹرول کے معاہدے کو توڑ دینے اور چین و یورپ کے ساتھ تجارتی معاہدوں کو پامال کردینے سے پتہ چلتا ہے کہ امریکہ کبھی بھی بین الاقوامی قوانین اور معاہدوں کا پابند نہیں رہا ہے۔ڈاکٹرلاریجانی نے بعض حکومتوں کی جانب سے اقتصادی پابندیوں کو حربوں کے طورپر استعمال کئے جانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یکطرفہ اور خودسرانہ پابندیوں کا استعمال غیرقانونی یا اقتصادی دہشتگردی ہے جو بعض طاقتوں کی غلط اور ناجائز خارجہ پالیسی کو آگے بڑھانے کے لئے ایک ہتھکنڈے کے طور پر استعمال ہوتی ہیں اور چونکہ اس قسم کے اقدامات کا مقابلہ کرنے کے لئے کوئی ٹھوس بین الاقوامی قانون موجود نہیں ہے اس لئے انسانوں کے حقوق کو شدید نقصان پہنچتا ہے۔ ایران کے اسپیکر ڈاکٹر لاریجانی نے امریکہ کی جانب سے اپنے سیاسی اہداف کو عملی جامہ پہنانے کے لئے دہشتگرد گروہوں کی تشکیل کے غیرقانونی اقدام کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ملت ایران ، عراق اور شام کی حکومتوں کی درخواست پر ان کی مدد کے لئے آگے بڑھی اور اس نے دہشتگردوں کا قلع قمع کردیا تاہم سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ان دہشتگرد گروہوں کو وجود میں لانے والوں کو سزا نہیں دینا چاہئے۔؟اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے آئی پی یو اجلا س کے موقع پر اسلامی ملکوں کی پارلیمنٹری یونین کے سکریٹری جنرل محمد قریشی نیاس سے ملاقات میں اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ عالمی سطح پر وجود میں آنے والے بحرانوں اور افراتفری کے ماحول میں مسئلہ فلسطین پر توجہ نہیں دی جارہی ہے کہا کہ اسلامی ممالک کی پارلیمانی یونین کو فلسطینیوں کی پرزور آواز بن جانا چاہئے۔ڈاکٹر لاریجانی نے کہا کہ اسلامی ممالک کے درمیان اقتصادی رابطے میں فروغ سے سیاسی تعلقات پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں دشمنی اور رقابت مشارکت اور تعاون میں تبدیل ہوجاتا ہےڈاکٹر لاریجانی نے مزید کہا کہ البتہ عالم اسلام کے بعض مسائل آسانی سے حل نہیں ہوں گے کیونکہ جاہل عناصر اس کی اجازت نہیں دیں گے لیکن اشتراک عمل اور مذاکرات کا راستہ جاری رہنا چاہئے۔