عراق کی عوامی رضاکار فورس الحشد الشعبی نے اپنے خلاف امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان کے بیان کے ردعمل میں حکومت عراق سے کہا ہے کہ وہ بغداد میں امریکی سفیر کوطلب کرے۔
عراق کی عوامی رضاکارفورس الحشد الشعبی کے ترجمان علی الحسینی نے امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان رابرٹ پلاڈینو کے مداخلت پسندانہ بیان کے جواب میں کہا ہے کہ الحشد الشعبی پرجو عراق کی مسلح افواج کا ایک حصہ ہے ہر طرح کا زبانی حملہ عراق کے اقتداراعلی کی خلاف ورزی ہے۔
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نے عراق کی عوامی رضاکارفورس کو ایک فرقہ پرست گروہ بتایا ہے۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ عراق میں دہشت گرد گروہ داعش کو شکست دینے اور عراق کے مختلف علاقوں کو دہشت گردوں کے قبضے سے آزاد کرانے میں الحشد الشعبی نے انتہائی اہم کردار ادا کیا ہے۔ عراق کے متعدد ارکان پارلیمنٹ نے بھی الحشد الشعبی کے بارے میں امریکی دفتر خارجہ کے ترجمان کے بیان کو عراق کے اقتدار اعلی کے منافی بتایا ہے۔ دوہزار چودہ میں جب دہشت گرد گروہ داعش نے عراق پرحملہ کرکے عراق کے مختلف علاقوں پر قبضہ کرلیا تھا اس وقت بزرگ مرجع تقلید آیت اللہ العظمی سید علی سیستانی نے دہشت گردوں کا مقابلہ اور ملک کا دفاع کرنے کے لئے فتوی جاری کیاتھا ان کے فتوے کے مطابق ہی الحشد الشعبی کو تشکیل دیا تھا اور دوہزار سولہ میں عراقی پارلیمنٹ نے بل پاس کر کے الحشد الشعبی کو عراقی افواج کا حصہ قراردے دیا تھا۔
عراقی پارلیمنٹ نے واضح اکثریت کے ساتھ الحشد الشعبی کے حق میں ووٹ دیا تھا جس سے اس بات بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ عراقی عوام میں الحشد الشعبی کس قدر مقبول ہے۔
الحشد الشعبی کی فداکاریوں سے جب سے عراق میں داعش کا خاتمہ ہوا ہے امریکا نے اسی وقت سے اس عوامی فورس کے خلاف سیاسی اور تشہیراتی جنگ تیز کردی ہے اور اس فورس پر فرقہ پرستی جیسے بیہودہ اور جھوٹے الزامات عائد کرکے بغداد حکومت پر دباؤ ڈال رہا ہے کہ وہ الحشد الشعبی کو تحلیل کردے۔
عراق کے مسائل سے باخبر تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ الحشد الشعبی سے امریکا کی دشمنی کی اصل وجہ یہ ہے کہ اس فورس نے عراق میں داعش کو شکست دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے اور امریکا جو داعش کی پس پردہ حمایت کررہا تھا نہیں چاہتا تھا کہ داعش کو شکست ہو۔
اس کے علاوہ امریکا کو یہ بات اچھی طرح معلوم ہے کہ عراق کی عوامی رضاکارفورس الحشد الشعبی عراق اور علاقے میں امریکا کے توسیع پسندانہ عزائم کی راہ میں بڑی رکاوٹ بن سکتی ہے۔
اس دوران امریکا کی کوشش ہے کہ وہ علاقے میں استقامتی گروہوں پرالزام اور ان پر دباؤ ڈال کردہشت گرد گروہوں کو بہتر پوزیشن میں لے آئے یہاں یہ بات قابل ذکر ہےکہ علاقے کے استقامتی محاذ میں شامل گروہ منجملہ الحشد الشعبی خطے میں امریکی صیہونی اور سعودی سازشوں اور منصوبوں کو ناکام بنانے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔
الحشدالشعبی بارہا یہ فاش کرچکی ہے کہ عراق اور شام کے مختلف علاقوں میں امریکی حکومت داعش اور دیگر دہشت گرد گروہوں کی کس طرح سے اسلحہ جاتی اور مالی حمایت کررہا ہے۔