کولمبیا سے ملنے والی وینیزویلا کی سرحد پر بحران کے شدت اختیار کرجانے کے بعد ونزوئیلا کے صدر نکولس مادورو نے کولمبیا ےک ساتھ سیاسی تعلقات منقطع اور کراکاس سے کولمبیا کے سفیر کو ملک سے نکالے جانے کی ہدایات جاری کر دیں۔
وینیزویلا کے صدر نکولس مادورو نے ایک بیان میں اس بیرونی امداد کے داخلے سے متعلق پیدا ہونے والے بحران کی طرف اشارہ کرتے ہوئے جو کولمبیا اور برازیل سے ملنے والی وینیزویلا کی سرحدوں میں روک دی گئی ہے، کہا ہے کہ امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک انسان دوستانہ امداد کی منتقلی کے بہانے ونزوئیلا میں قومی اقتدار اعلی اور اس کی آزادی کو ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
وینیزویلا کے صدر نے ایک بار پھر تاکید کے ساتھ کہا ہے کہ اس قسم کی امداد کو وہ ملک میں داخل نہیں ہونے دیں گے۔ انھوں نے کہا کہ بحران وینیزویلا کے بارے میں امریکی تشویش جھوٹی، غلط اور بے بنیاد ہے جس کا مقصد ونزوئیلا میں فوجی مداخلت کی راہ ہموار کرنا ہے۔
وینیزویلا کے صدر نکولس مادورو نے ہسپان ٹی وی سے گفتگو میں کہا ہے کہ ان کا ملک سیاسی، اقتصادی، سماجی اور ثقافتی طور پر آئیڈل بننے کے لئے خود بھرپور توانائی رکھتا ہے اور وہ تسلط پسندانہ نظام کے مقابلے میں ڈٹا رہے گا۔
حالیہ دنوں کے دوران وینیزویلا کے لئے بیرونی امداد کا مسئلہ اس ملک میں ایک بحران میں تبدیل ہو گیا ہے۔
وینیزویلا کے حکومت مخالفین کے لئے امریکی امداد کے ٹرک جو کولمبیا سے وینیزویلا میں داخل ہونا تھے، واپس لوٹا دیئے گئے ہیں۔
اس سے قبل امریکی حمایت یافتہ وینیزویلا کے مخالفین کے رہنما خوان گوآئیدو نے اعلان کیا تھا کہ امریکی امداد کے حامل چار بڑے ٹرک سرحد عبور کر چکے ہیں اور وہ وینیزویلا کی سرزمین میں داخل ہو چکے ہیں تاہم وینیزویلا کی فوج نے انھیں ضبط کر لیا ہے۔
ونزوئیلا کی مادورو حکومت امریکی امداد کو ونزوئیلا میں داخل نہیں ہونے دے رہی ہے اس لئے کہ اس کا خیال ہے کہ واشنگٹن اپنے اس اقدام کے تحت وینیزویلاا میں مداخلت اور واشنگٹن سے وابستہ خوان گوآئیدو اور حکومت مخالفین کی حمایت کرنا چاہتا ہے۔
لاطینی امریکہ کے مسائل کے مبصر مکسیم ویواس نے بھی کہا ہے کہ انسان دوستانہ امداد کے تحت وینیزویلا کے لئے امریکی امداد ارسال کئے جانے کا مقصد غیر انسان دوستانہ ہے بلکہ اس امداد کا مقصد وینیزویلا کے حکومت مخالفین کے لئے اسلحہ بھیجنا ہے۔
حالیہ ہفتوں کے دوران امریکہ وینیزویلا کے حکومت مخالفین کی حمایت کر کے اس ملک میں بغاوت کروانے کی کوشش کر رہا ہے۔
واضح رہے کہ وینیزویلا میں نیا بحران، تئیس جنوری کو شروع ہوا ہے جہاں مخالفین کے رہنما خوان گآئیدو نے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی کھلی حمایت و مداخلت سے خود کو وینزوئیلا کا صدر قرار دیا ہے اور یہ ایسا اقدام ہے کہ جسے اس ملک کے قانونی صدر نکولس مادورو نے وینزوئیلا کی عوامی منتخب حکومت کے خلاف بغاوت سے تعبیر کیا ہے۔
ایران، روس اور چین سمیت بیشتر ملکوں نے وینیزویلا کے سلسلے میں امریکی رویے کی مذمت کی ہے اور اس ملک کے قومی اقتدار اعلی اور ارضی سالمیت کا تحفظ کئے جانے کی ضرورت پر تاکید کی ہے۔
جبکہ امریکہ وینیزویلا کے خلاف پابندیوں کے نفاذ اور حکومت مخالفین کی مکمل حمایت کر کے اس ملک کی قانونی حکومت کا تختہ پلٹنے کی کوشش کر رہا ہے۔