اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف جو میونیخ امن کانفرنس میں شرکت کے لئے جرمنی کے دورے پر ہیں بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ تہران، علاقے کے ممالک کے ساتھ ایک سیکورٹی میکانیزم تیار کرنے کی غرض سے مذاکرات کے لئے تیار ہے ۔انھوں نے کہا کہ مغربی ایشیا میں صرف علاقے کے ممالک کے ذریعے ہی امن و ثبات قائم ہونا چاہئے۔وزیرخارجہ جواد ظریف نے شہید جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت کے بعد سعودی عرب کی جانب سے تہران کے ساتھ مذاکرات کرنے کے لئے موصول ہونے والے پیغام کی جانب اشارہ کیا اور کہا کہ ایران نے سعودی عرب کے پیغام کا مثبت جواب دیا لیکن ریاض کی جانب سے پھر کوئی جواب نہیں ملا۔وزیر خارجہ جواد ظریف نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ایران اپنے پڑوسیوں کے ساتھ کشیدگی نہیں چاہتا کہا کہ تہران اپنے پڑوسی ممالک کی سلامتی کو اپنی سلامتی سمجھتا ہے اور اپنے تمام پڑوسیوں کے ساتھ گفتگو کے لئے تیار ہے ۔ جواد ظریف نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات مغربی ایشیا کے علاقے میں کشیدگی بڑھانا چاہتے ہیں کہا کہ کویت ، قطر ، عمان اور عراق نے ایران کے ہرمز امن پیس کا مثبت جواب دیا ہے لیکن سعودی عرب ، متحدہ عرب امارات اور بحرین نے اب تک کوئی مثبت جواب نہیں دیا۔ایران کے وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ علاقے میں کشیدگی دور کرنے کے بہت سے راستے ہیں لیکن سب سے اہم یہ ہے کہ پڑوسی بھی ایسا ہی چاہیں اور اس کام کے لئے حقیقی عزم و ارادہ پایا جاتا ہو۔ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے جرمنی کے وزیرخارجہ ہایکو ماس سے بھی ملاقات میں مغربی ایشیا کے علاقے کی سیاسی و سیکورٹی صورت حال، علاقے میں امریکیوں کی غلطیوں ، ایٹمی سمجھوتے کے سلسلے میں یورپ کے عہد و پیمان ، یورپ و امریکہ کے تعلقات کے حقائق ، اور ایران و یورپ کے درمیان تعاون و اعتماد کو مضبوط بنانے کی راہوں کا جائزہ لیا۔ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے فرانس کے وزیرخارجہ جان ایو لودریان سے بھی باہمی مسائل ، علاقے کی تازہ ترین صورت حال اور ایٹمی سمجھوتے کے بارے میں گفتگو کی ۔انہوں نے ایٹمی سمجھوتے کے بارے میں یورپ کی وعدہ خلافیوں کا ذکرکرتے ہوئے کہا کہ یورپ نے جس راستے کو اختیار کیا ہے اس سے مسائل کے حل میں کوئی مدد نہیں ملے گی اور صحیح راستہ صرف یہ ہے کہ یورپ ، ایٹمی سمجھوتے میں کئے گئے وعدوں پر عمل کرے۔اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے جمعے کو میونیخ کانفرس کے موقع پر کہا تھا کہ اگر یورپ ، ایٹمی سمجھوتے پر عمل کرے تو ایران بھی ایٹمی سمجھوتے پر دوبارہ مکمل عمل درآمد پھر شروع کردے گا