یمن پر سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کی جارحیت کی وجہ سے زیادہ تر بچے یا تو غذائی قلت کا شکار ہو گئے ہیں یا انہیں دو وقت کا کھانا میسر نہیں ہو رہا ہے۔
یہی حال یمن کی 12 سالہ بچی فاطمہ کا ہے جو غذائی قلت کا شکار ہے اور اس کا وزن صرف 10 کیلو ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یمنی باشندے سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کی شدید بمباری کے باوجود اس بچی کو اسپتال میں داخل کرانے میں کامیاب ہوئے ہیں جہاں اس کا علاج و معالجہ چل رہا ہے۔ فاطمہ کا قد 120 سینٹی میٹر ہے۔ یمن کی فاطمہ کو دیکھ کر انسانیت شرمسار ہے۔
اس سے پہلے یونیسف نے یمن کے بارے میں اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ یمن کے تقریبا چار لاکھ بچے غذائی قلت کا شکار ہیں ۔ یمن میں تقریبا ایک کروڑ دس لاکھ بچے ہیں جن میں سے زیادہ تر کو اس وقت انسان دوستانہ امداد کی ضرورت ہے۔
واضح رہے کہ انسان دوستانہ امور میں اقوام متحدہ کے دفتر نے خبردار کیا ہے کہ یمن کو بدترین انسانی بحران کا سامنا ہے اور اس ملک کے دو کروڑ، چالیس لاکھ شہریوں کو امداد کی اشد ضرورت ہے۔
یونیسف کے مشرق وسطی اور شمالی افریقہ کے امور کے ڈائریکٹر نے بھی حال ہی میں اعلان کیا ہے کہ دسمبر دو ہزار اٹھارہ میں طے پانے والے سوئیڈن سمجھوتے کے باوجود یمنی بچوں کی صورت حال پر کوئی اثر نہیں پڑا ہے اور یمن میں روزانہ تقریبا آٹھ بچے جاں بحق و یا زخمی ہو رہے ہیں۔