اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے کل رات کہا کہ ایران کا رد عمل امریکہ کے غیر قانونی اقدامات کے حوالے سے ہے اور ایران کے آئندہ اقدامات جوہری معاہدے کے اصولوں کے مطابق ہوں گے اور ہم کبھی اس بین الاقوامی معاہدے سے دستبردار نہیں ہوں گے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے روسی دارالحکومت ماسکو آمد پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایران، بالکل جوہری معاہدے کے اصولوں کے مطابق عمل کرے گا اور یہ بات جوہری معاہدے کے دوسرے اراکین کیلئے ایک موقع فراہم کرتی ہے تا کہ وہ بھی اپنے کیے گئے وعدوں پر عمل کریں اور صرف بیان جاری کرنے پر انحصار نہ کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جوہری معاہدے کی شق نمبر 26 اور 36 کے مطابق اگر اس معاہدے کے اراکین میں سے کوئی اپنے کیے گئے وعدوں پر نہ عمل نہ کریں تو دوسرے اراکین بھی مجموعی اور جزوی طور پر اپنے وعدوں پر عمل نہ کرنے کا جواز رکھتے ہیں۔
جواد ظریف نے گزشتہ ایک سال کے دوران، بالخصوص جوہری معاہدے سے امریکی علیحدگی کے بعد امریکی اقدامات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ صاف ظاہر ہے کہ امریکہ اس بین الاقوامی معاہدے کے نفاذ کی راہ میں رکاوٹیں ڈالنے کی کوشش کر رہا ہے۔ایرانی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے اس عرصے کے دوران، امریکہ کی اس پالیسی سے واقف ہونے کے باوجود صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ یورپی یونین اور عالمی برادری کے دیگر اراکین، امریکی دباؤ کے سامنے مزاحت کرنے میں بے بس نظر آئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ان کے دورہ ماسکو کا مقصد بھی اپنے روسی ہم منصب “سرگئی لاوروف” کیساتھ ان موضوعات سمیت، علاقائی اور بین الاقوامی مسائل پر تبادلہ خیال کرنا ہے۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اور روس بہت سے بین الاقوامی مسائل کے بارے میں ایک جیسا موقف رکھتے ہیں۔
ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ایران اور روس دونوں امریکی یکطرفہ پالیسیوں کے مخالف ہیں اور ایران اور روس کے درمیان ان سارے مسائل کے بارے میں مثبت تعاون جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران اور روس، خطے کے دو اسٹریٹجک شراکت دار ہیں اور ان کے درمیان تعاون کا سلسلہ بدستور جاری رہے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ بدھ کے روز جوہری معاہدے سے امریکی علیحدگی کے ایک سال مکمل ہونے کے موقع پر روسی وزیر خارجہ “سرکئی لاوروف” کیساتھ مذاکرات ہوں گے ۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ ایران جوہری معاہدے سے امریکہ کی یکطرفہ علیحدگی کے ایک سال مکمل ہونے کے بعد بھی عالمی جوہری توانائی ادارہ اپنی 14 رپورٹس میں اس معاہدے سے متعلق اسلامی جمہوریہ ایران کی شفاف کارکردگی کی تصدیق کرچکا ہے.تاہم اعلی ایرانی سفارتکار اور جوہری مذاکرات کار سید عباس عراقچی نے یہ خبردار کیا ہے کہ ایران کے صبر کا پیمانہ لبریز ہونے والا ہے، امریکی رویے سے جوہری معاہدہ خطرے میں پڑ گیا ہے اور آئے روز اس کے خاتمے کے امکانات بڑھنے لگے ہیں.
اسلامی جمہوریہ ایران نے ہمیشہ اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ امن پسندی اور خطے اور دنیا میں سلامتی و استحکام ایران کی پالیسی کا ایک اہم جز ہے.