فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے آپریشن تلوار کی دھار، کی مزید تفصیلات جاری کر دی ہیں جس کے دوران غزہ میں آنے والے اسرائیلی فوجی دستوں کو ناکو چنے چبوائے گئے تھے۔
فلسطین الیوم کے مطابق حماس کی فوجی شاخ عزت الدین قسام بریگیڈ کے ترجمان ابو عبیدہ نے بتایا ہے کہ آپریشن تلوار کی دھار کے دوران فلسطینی مجاہدین نے اسرائیلی دشمن کے فنی آلات اور دوسرا سامان بطور مال غنیمت حاصل کیا تھا جس کے نتیجے میں اسرائیل کے بہت سے راز ہمارے ہاتھ لگے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس آپریشن کے دوران ہمیں انٹیلی جینس معلومات کا جو خزانہ ملا ہے اس کی بنیاد پر ہم صیہونی دشمن کے مقابلے میں برین وار یا دماغوں کی جنگ کے میدان میں اسٹریٹیجک پوزیشن میں آگئے ہیں۔
عزالدین قسام بریگیڈ کے ترجمان نے کہا کہ اسرائیلی انٹیلی جینس کی تمام تر تگ و دو کے با وجود تحریک مزاحمت کے جوانوں نے صیہونی فوج کی کارروائی کو ناکام بنا دیا تھا۔
ابوعبیدہ نے بتایا کہ اسرائیل نے اس کارروائی سے کئی ماہ قبل ہی کرم ابوسالم پاس سمیت غزہ کی دوسری گزرگاہوں سے فوجی ساز و سامان علاقے میں منتقل کرنا شروع کر دیا تھا جسے مختلف علاقوں میں چھپا دیا گیا تھا۔
آپریشن والے روز دو ٹولیوں پر مشتمل پندرہ اسرائیلی کمانڈوز کا ایک دستہ غزہ میں داخل ہوا جن میں سے ایک ٹولی کو کارروائی کرنا تھی جبکہ دوسری ٹولی کو سپورٹ کے لیے رکھا گیا تھا۔
ان لوگوں کے پاس اس آپریشن کی سپورٹ کے لیے تمام ضروری دستاویزات موجود تھیں حتی ان کے پاس غزہ میں آباد لوگوں کے نام سے جعلی پاسپورٹ بھی تھے۔
ان کے پاس دو گاڑیوں کے کاغذات کے علاوہ غزہ میں کام کرنے والی ایک خیراتی انجمن سے متعلق دستاویزات بھی تھیں جن کا مقصد خفیہ آپریشن کو شیلٹر فراہم کیا جا سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس آپریشن میں شریک ایک خاتون اسرائیلی افسر کئی ماہ تک ایک بین الاقوامی ادارے کی آڑ لے کر غزہ میں موجود رہی ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق اسرائیل کی کمانڈوز ٹیم نے جعلی شناختی دستاویزات کے ذریعے خان یونس میں ایک ہٹ بھی چند گھنٹے کے لیے کرائے پر لی تھی تاہم عزالدین قسام بریگیڈ کے انٹیلی جینس اہلکاروں نے ان کے عزائم کو بھانپ لیا اور نگرانی کرنا شروع کر دیا۔
تحقیقات کے بعد شہید نور برکہ اور القسام بریگیڈ کے دیگر ساتھیوں نے بھی ان پر شک کا اظہار کیا اور پھر صیہونی کمانڈوز کی گرفتاری کا فیصلہ کیا گیا۔
عزالدین قسام بریگیڈ کے ترجمان نے مزید بتایا کہ قسام بریگیڈ جوانوں نے اسرائیل کمانڈوز کو خود سپردگی کی پیشکش کی لیکن انہوں نے فائر کھول دیے جس کے نتیجے میں نور برکہ اور محمد القرا موقع پر ہی شہید ہو گئے۔
فلسطینی مجاہدین نے اس کا فوری جواب دیا جس میں اسرائیلی کمانڈو ٹیم کا سرغنہ ہلاک اور دوسرا زخمی ہو گیا۔ البتہ قسام بریگیڈ کی ٹیم کے پہنچنے سے پہلے اسرائیلی کمانڈوز اپنے کمانڈر کی لاش اور زخمی ساتھی کے ساتھ ایک گاڑی میں بیٹھ کر فرار ہو گئے۔
القسام بریگیڈ کے جوانوں نے مذکورہ گاڑی کا تعاقب کیا اور تمام راستے بند کر دیئے گئے تھے لیکن اسرائیلی فضائیہ اور توپ خانے اور ڈرون طیاروں نے انہیں شیلٹر فراہم کیا اور مفرور صہیونی فوجیوں کو سرحد پر ایک طیارے کے ذریعے اسرائیل منتقل کیا گیا۔
القسام بریگیڈ کے ترجمان نے مزید بتایا کہ فرار ہونے والے اسرائیلی فوجیوں کے تعاقب کے دوران ہمارے مزید پانچ جوانوں نے جام شہادت نوش کیا۔ اگرچہ اسرائیلی جنگی طیاروں نے کمانڈو ٹیم کے زیر استعمال گاڑیوں کو بمباری کر کے تباہ کر دیا تھا تاہم القسام بریگیڈ کے جوانوں اور انٹیلی جینس اہلکاروں کے فوری اقدامات کے نتیجے میں اسرائیلی فوج کی اس کارروائی کے بارے میں گہری معلومات حاصل کر رکھی ہیں۔