یمن کی مسلح افواج کے ترجمان یحیی سریع نے سوئیڈن سمجھوتے پر عمل درآمد میں رخنہ اندازی پر سعودی اتحاد کو سخت خبردار کیا ہے۔
یمن کی مسلح افواج کے ترجمان یحیی سریع نے تاکید کے ساتھ کہا ہے کہ جارح سعودی اتحاد کی جانب سے اگر سوئیڈن سمجھوتے پر عمل درآمد میں رخنہ اندازی کا سلسلہ جاری رہتا ہے تو اسے یمنی عوام کے ٹھوس اور سخت دفاعی ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا۔
انھوں نے کہا کہ جارح سعودی فوجیوں اور ان اتحادیوں نے گذشتہ بہتر گھنٹے کے دوران مغربی یمن کے علاقے الحدیدہ میں فائر بندی کی دو سو تراسی بار خلاف ورزی کی۔
یحیی سریع نے اس سے قبل کہا تھا کہ سعودی اتحاد کی جانب سے الحدیدہ میں فائر بندی کی جاری خلاف ورزی سے پتہ چلتا ہے کہ جارح اتحاد اقوام متحدہ کی قراردادوں پر کوئی توجہ نہیں دے رہا ہے جبکہ عالمی برادری یمن میں امن کا قیام چاہتی ہے اور اس سلسلے میں اس کی کوشش بھی جاری رہی ہے۔
اسٹاک ہوم میں یمنی دھڑوں کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں طے پانے والے امن سمجھوتے پر گزشتہ برس اٹھارہ دسمبر سے عملدرآمد شروع کیا گیا تھا لیکن سعودی اتحاد الحدیدہ میں جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزی کر رہا ہے۔
یمن میں قیام امن کے لیے چوتھے دور کے مذاکرات دسمبر دو ہزار اٹھارہ کے اوائل میں شروع ہوئے تھے اور تیرہ دسمبر تک جاری رہے۔
دریں اثنا یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس نے الحدیدہ میں سعودی اتحاد کا ایک ڈرون طیارہ مار گرایا ہے۔
یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس نے اعلان کیا ہے کہ سعودی اتحاد کا یہ ڈرون طیارہ الحدیدہ سے سولہ کلو میٹر کے فاصلے پر ایک علاقے میں گرایا گیا۔
یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس کی جانب سے یہ اقدام سعودی اتحاد کی جانب سے سوئیڈن سمجھوتے کی خلفا ورزی کرنے پر عمل میں لایا گیا ہے۔ یہ ڈرون طیارہ الحدیدہ میں داخل ہوا جو اس سمجھوتے کے منافی تھا۔
واضح رہے کہ سعودی عرب، امریکہ اور بعض دیگر ملکوں کی حمایت سے مارچ دو ہزار پندرہ سے یمن کو وحشیانہ جارحیت کا نشانہ بنائے ہوئے ہے جس میں اب تک دسیوں ہزار یمنی عام شہری شہید و زخمی اور لاکھوں دیگر بے گھر ہوئے ہیں۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ سعودی اتحاد نے یمن کا مکمل محاصرہ بھی کر رکھا ہے۔ تاہم یمن کے تمام تر محاصر کے باوجود یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس کی دفاعی توانائی میں مسلسل اضافہ ہوا ہے اور یمن کی جنگ، سعودی سرحدوں کے اندر بھی جاری ہے۔