مہر خبررساں ایجنسی کے بین الاقوامی امور کے نامہ نگار کے مطابق حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے سعودی عرب اور اسرائیل کے خاتمہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام اور مسلمانوں کے خلاف دونوں ممالک کی پالیسیوں ميں یکسانیت اور اشتراک پایا جاتا ہے سیاسی مبصرین اور ماہرین نے سید حسن نصر اللہ کے بیان کو حقیقت پر مبنی قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب کو علاقائی اور اندرونی سطح پر شدید مشکلات اور چیلنجوں کا سامنا ہے۔سید حسن نصر اللہ نے اپنے حالیہ خطاب میں کہا کہ آل سعود کی حکومت کمزور اور ضعیف ہوچکی ہے اور ان میں یمن کے نہتے عربوں کے ساتھ مقابلہ کرنے کی بھی ہمت نہیں ، سعودی عرب کو یمن پر مسلط کردہ جنگ میں تاریخی اور کراری شکست کا سامنا ہے ۔
آج جو حوثی سعودی عرب کے لیے دردِ سر بنے ہوئے ہیں انہیں ایران کا ساتھی خود سعودی پالیسیوں نے بنایا۔ ولی عہد محمد بن سلمان نے محمد بن زاید کے کہنے پر الاصلاح پارٹی کو یمن کا حکمران بننے سے روکنے کے لیے حوثیوں کو خود مدد دی اور الاصلاح سے لڑنے کے لیے تیار کیا۔ حوثی اس منصوبے کو سمجھ گئے اور الاصلاح کے ساتھ لڑنے کے بجائے سعودی نواز صدر عبد ربہ منصور ہادی کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے۔
عرب امارات نے جب جنوبی یمن پر قبضہ مضبوط کرکے یمن کو 2 حصوں میں بانٹ کر شمالی یمن کو حوثیوں کے حوالے کرنے کی ٹھانی تو محمد بن سلمان کو محمد بن زاید سے شکایت پیدا ہوئی لیکن اب بہت دیر ہوچکی تھی۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ سعودی عرب نے ولی عہد محمد بن سلمان کی حکومت میں تمام اتحادی گنوا دیے ہیں اور وہ اپنا دفاع کرنے کے قابل بھی نہیں رہا۔ سعودی ولی عہد نے متحدہ عرب امارات کے ولی عہدمحمد بن زاید کے اشاروں پر چل کر سعودی عرب کو بے پناہ نقصان پہنچایا ہے اور کہنے والے تو یہ بھی کہتے ہیں کہ اگر محمد بن سلمان بادشاہ بنے تو یہ سعودی خاندان کے آخری بادشاہ ثابت ہوسکتے ہیں ۔عرب امارات نے بحر احمر کے دونوں طرف بندرگاہوں کا کنٹرول سنبھالا اور فوج نکالنے کا اعلان کرکے سعودیہ کو بے دست و پا اکیلا جنگ میں چھوڑ دیا۔ عرب امارات کے اکسانے پر ہی سعودی عرب نے قطر کا مقاطعہ کیا اور خلیج تعاون کونسل کے بانی رکن قطر کو دشمن بنالیا۔ ترکی اور ایران نے بڑھ کر قطر کا ہاتھ تھاما اور خطے پر سعودی گرفت ڈھیلی پڑتی چلی گئی۔ اب سعودی عرب اپنے ہوم گراؤنڈ میں اکیلا پڑتا جارہا ہے۔
حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے سعودی عرب کی عظيم غلطیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ عراق کے سابق معدوم صدر صدام کا انجام سعودی عرب کے انتظار میں ہے۔ سعودی عرب نے امریکہ اور اسرائیل کے ساتھ گٹھ جوڑ کرکے مسئلہ فلسطین کو زبردست نقصان پہنچایا ہے اور سعودی عرب کی اس خیانت سے فلسطینی عوام سخت پریشان اور برہم ہیں۔ سعودی عرب نے اپنے آس پاس سبھی دوستوں کو بری طرح زخمی کیا ہے سعودی عرب اور اسرائیل کے وحشیانہ جرائم میں یکسانیت اور شباہت پائی جاتی ہے اور سنت الہی کے مطابق دونوں کا خاتمہ قریب پہنچ گیا ہے۔