شمالی شام پر ترکی کے فوجی حملوں کے نتیجے میں اس علاقے کے ساٹھ ہزار سے زیادہ افراد در بدر ہوگئے ہیں
شام سےمتعلق ہیومن رائٹس واچ نے جمعرات کو اعلان کیا ہے کہ شمالی شام پر ترکی کے حملوں میں ساٹھ ہزار سے زیادہ افراد دربدر ہوچکے ہیں۔ترکی کی فوج نے بدھ کو دہشتگردی کے خلاف جنگ اور شام و ترکی کی سرحدوں سے دہشتگردوں کے صفائے کے بہانے ترک وزیراعظم طیب اردوغان کے حکم سے کرد ملیشیا پر حملہ کر دیا ہے۔ ترکی شامی کرد ملیشیا کو دہشتگرد قرار دیتا ہے۔ترکی کے نائب صدر فواد اوکنائے نے ترکی کے فوجی حملوں کے بعد دعوی کیا کہ ترکی کے فوجی حملوں کا مقصد شام میں امن و امان کو بحال کرنا ہے۔یہ کارروائیاں امریکی حکومت کی ہری جھنڈی سے شروع ہوئی ہیں۔فسد کے نام سے موسوم شام کی ڈیموکریٹیک فورس نے اعلان کیا ہے کہ وہ ترکی کے حملوں کو بھرپور جنگ میں تبدیل کردیں گے۔کہا جا رہا ہے کہ ان حملوں میں اب تک چالیس افراد ہلاک اور چالیس سے زیادہ زخمی ہوچکے ہیں۔ ترکی کی فوج گذشتہ تین برسوں میں اب تک کئی بار شام پر جارحیت کر چکی ہے۔