عربمشرق وسطی

طرابلس پر قبضے کیلئے خونریز تصادم 125 ہلاک

لیبیا کے حالات گزشتہ ہفتے اس وقت خراب ہو گئے جب باغی کمانڈرخلیفہ حفتر کے حامیوں نے دارالحکومت پر دھاوا بول دیا تھا ۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق لیبیا میں حکومتی فورسز اورحفتر کے مسلح افراد کے درمیان تازہ جھڑپوں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 125 ہوگئی جب کہ 600 افراد زخمی ہوگئے۔

لیبیا میں خلیفہ حفتر کے حامی مسلح جنگجوؤں نے دارالحکومت طرابلس میں قابض ہونے کی کوشش کی جس پر انہیں سیکیورٹی فورسز کی جانب سے سخت مزاحمت کا سامنا رہا، ایک ہفتے سے جاری جھڑپوں میں 121 افراد لقمہ اجل بن گئے اور 600 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔

دارالحکومت کی سڑکوں اور گلیوں پر مسلح جنگجوؤں کا راج ہے جب کہ حکومتی فورسز نے اہم سرکاری عمارات کا گھیراؤ کر رکھا ہے، دوطرفہ فائرنگ سے دارالحکومت گونج رہا ہے اور معمولات زندگی معطل ہوکر رہ گئے ہیں، ہلاک ہونے والے اور زخمیوں کی اسپتال منتقلی میں مشکلات کا سامنا ہے۔

خونریز جھڑپوں کے باعث دارالحکومت میں ادویات اور طبی سہولیات کا فقدان ہوگیا ہے، مسلح افراد ایمبولینس کو بھی متاثرہ علاقوں میں جانے کی اجازت نہیں دے رہے ہیں ایسے میں عالمی ادارہ برائے صحت نے طبی ٹیموں کو ادویات اور دیگر ضروری امدادی اشیاء کے ہمراہ لیبیا روانہ کردیا ہے۔

واضح رہے کہ لیبیا میں تازہ جھڑپیں گذشتہ ہفتے جمعرات کے روز اس وقت شروع ہوئیں جب خلیفہ حفتر نے سعودی عرب کے چند روزہ دورے اور سعودی حکام سے ملاقاتوں کے بعد طرابلس پر حملے کا اعلان کیا۔

لیبیا میں دو ہزار گیارہ کے عوامی انقلاب کے بعد قذافی حکومت سقوط کر گئی تھی تاہم امریکہ اور بعض یورپی ممالک اور اسی طرح علاقے کے بعض ملکوں کی مداخلت کے نتیجے میں یہ ملک اندرونی بحران و مسائل اور سیاسی عدم استحکام سے دوچار ہے۔

لیبیا میں اس وقت دو حکومتیں قائم ہیں جہاں مشرق میں فوج کے حمایت یافتہ خلیفہ حفتر طبرق پارلیمنٹ کے ساتھ ایک حکومت بنائے ہوئے ہیں اور دوسری طرف عالمی برادری کی حمایت یافتہ طرابلس میں فائز السراج کی زیر صدارت قومی حکومت ہے۔

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button