فلسطینمشرق وسطی

غزہ کا محاصرہ ختم کرانے کی نئی منصوبہ بندی

غزہ کا محاصرہ ختم کرانے کے لئے قائم بین الاقوامی کمیٹی کے چیئرمین زاہر بیراوی نے غزہ کا محاصرہ ختم کرانے کے لئے نئی کوششوں کی خبر دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کوششیں آئندہ سال سے شروع کی جائیں گی۔

فارس خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق غزہ کا محاصرہ ختم کرانے کے لئے قائم بین الاقوامی کمیٹی کے چیئرمین زاہر بیراوی نے، جو آزادی مشن بین الاقوامی اتحاد کے بانیوں میں سے ہیں، کہا ہے کہ اس مشن کا مقصد غزہ کے خلاف اسرائیل کا بحری محاصرہ ختم کرانے کی حد تک رہا ہے۔انھوں نے کہا کہ آزادی مشن کے تحت رواں سال کے دوران کئی منصوبوں پر عمل کیا جائےگا جن میں غزہ کا محاصرہ ختم کرانے کے لئے سیاسی دباؤ ڈالنا شامل ہے تاکہ اس طریقے سے فلسطینی عوام خاص طور سے بچوں اور نوجوانوں کے خلاف اسرائیل کے اقدامات کے تباہ کن اثرات سے عالمی رائے عامہ کو آگاہ کیا جا سکے۔غزہ کا محاصرہ ختم کرانے کے لئے قائم بین الاقوامی کمیٹی کے چیئرمین نے کہا کہ یہ کمیٹی، غزہ کا محاصرہ ختم اور بحری ٹرانسپورٹ کو آزاد کرانے پر خاص طور سے توجہ دے رہی ہے تاکہ اس طریقے سے غربت و بے روزگاری جیسے فلسطینیوں کے بہت سے مسائل کو حل کیا جا سکے۔غاصب صیہونی حکومت نے انتخابات میں فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کی کامیابی کے بعد، دو ہزار چھے سے غزہ کا محاصرہ کر رکھا ہے اور وہ اس علاقے میں ایندھن اور غذائی اشیا سمیت ضروریات زندگی کا کوئی بھی سامان منجملہ دوائیں تک منتقل نہیں ہونے دے رہی ہے۔دریں اثنا فلسطین کی وزارت خارجہ نے مشرق وسطی سے متعلق امریکہ کے خصوصی ایلچی کے حالیہ بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ واشنگٹن کی حکومت اور اس کی صیہونی ٹیم، فلسطین کی قانونی و قومی حکومت کے حقوق کو نظرانداز کرنے کے بارے میں اپنے دشمنانہ مواقف جاری رکھے ہوئے ہے۔فلسطین کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں تاکید کے ساتھ کہا ہے کہ اس طرح کا رویہ رائے عامہ کو گمراہ اور نئے سیاسی عمل سے متعلق اندرونی تنازعات پیدا کرنے کے لئے اختیار کیا گیا ہے جبکہ یہ اقدام بین الاقوامی قوانین کے منافی ہے۔فلسطین کی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ امریکہ اس بات کی کوشش کر رہا ہے کہ عالمی سیاسی ثقافت اور عالمی رہنماؤں کے اذہان سے اسرائیل کا نام غاصب کی حیثیت سے ختم اور نئے نظریات ان پر مسلط کر دیئے جائیں کہ جس کی اسرائیل برسوں سے کوشش بھی کر رہا ہے۔مشرق وسطی کے امور میں امریکی خصوصی ایلچی جیسن گرینبلات نے اپنے حالیہ ایک بیان میں صیہونی حکومت کے لئے کالونیوں کی تعمیر جیسے لفظ کے استعمال سے گریز کرتے ہوئے اس کی جگہ اسرائیل کے شہروں اور محلوں جیسے الفاظ کا استعمال کیا تھا اور کہا تھا کہ سینچری ڈیل کا، دو مملکت کے قیام پر اطلاق نہیں ہوتا۔

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button