ایران کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ فلسطینی کاز کی حمایت کرنا تہران کی بنیادی پالیسی ہے۔
اتوار کے روز تہران میں فلسطینی پارلیمنٹ کے خارجہ پالیسی کمیشن کے سربراہ محموالزہار کی قیادت میں آنے والے پارلیمانی وفد سے بات چیت کرتے ہوئے ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے عالم اسلام پر زور دیا کہ وہ تمام تر اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر فلسطین کے مسئلہ پر ایک دوسرے کے ساتھ متحد ہو جائے۔
انہوں نے کہا کہ انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ عالم اسلام کے اندر سے مزاحمتی قوتوں کی مخالفت کی جا رہی ہے اور بعض اسلامی ملکوں کے حکمرانوں نے امریکہ اور اسرائیل سے اپنی امیدیں وابستہ کر رکھی ہیں۔
ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ امریکہ اور اسرائیل سے امیدیں وابستہ کرنے والے ممالک عالم اسلام کی آغوش میں واپس آجائیں اور یہ بات اچھی طرح ذہن نشین کر لیں کہ صیہونی کسی کے بھی دوست نہیں ہیں۔
ڈاکٹر محمد جواد ظریف نے فلسطینی پارلیمنٹ کی تحلیل پر بھی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ جمہوری اصولوں کے منافی ہے اور اس سے اسرائیل کو ناجائز فائدہ اٹھانے کا موقع ملے گا۔
فلسطینی پارلیمانی وفد کے سربراہ محمود الزہار نے اس موقع کہا کہ اسلامی جمہوریہ حقیقی معنوں میں فلسطینیوں کی حمایت کر رہا ہے۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ فلسطینی عوام کی استقامت اور پامردی کے نتیجے میں عالم اسلام کے خلاف صیہونیوں کی سازشیں جلد از جلد ناکام ہوں گی۔
فلسطینی پارلیمنٹ میں مزاحتمی دھڑے کے رہنما نے صدر محمود عباس کی جانب سے پارلیمنٹ تحلیل کرنے کے فیصلے پر بھی ردعمل ظاہر کیا اور یہ بات زور دے کر کہی کہ وہ سمجھتے ہیں کہ پارلیمنٹ کو اپنی مدت پوری کرنا چاہیے تھی کیونکہ یہ عوام کی منتخب کردہ پارلیمنٹ تھی۔
ادھر فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے رہنما مشیر المصری نے فلسطین کے صدر محمود عباس کی جانب سے پارلیمنٹ تحلیل کرنے کے اعلان پر سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ محمود عباس کی صدارت کی مدت ختم ہو گئی ہے اس لئے ان کے فیصلے کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔
درایں اثنا دیگر فلسطینی تنظیموں نے بھی پارلیمنٹ کی تحلیل کے فیصلے کی مذمت کی ہے اور اس اقدام کو آئین کے منافی قرار دیا ہے۔
جہاد اسلامی فلسطین کے ترجمان کہا ہے کہ صدر محمود عباس کے فیصلے سے فلسطینیوں کے درمیان اندرونی اختلافات مزید شدت اختیار کرجائیں گے۔
مصعب البریم نے کہا کہ محمود عباس کا یہ اقدام غیر قانونی اور غیر آئینی ہے اور لگتا ہے کہ وہ فلسطینی کی نابودی کی سمت قدم بڑھا رہے ہیں۔
عوامی محاذ برائی آزادی فلسطین کی سینٹرل کمیٹی کے رکن ماہر مزہر نے بھی اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ غیر قانونی عدالت کی جانب سے جاری کیا گیا ہے جو فلسطینیوں کے درمیان اختلافات کا سبب بنے گا۔
فلسطینی تحریک الاحرار نے بھی پارلیمنٹ کی تحلیل کے فیصلے کو غیر قانونی اور فلسطین کے آئین سے بغاوت قرار دیا ہے۔ الاحرار تحریک کے بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ غزہ اور غرب اردن کو ایک دوسرے سے الگ کرنے کی امریکی اسرائیلی سازش ہے۔
واضح رہے کہ فلسطین کے صدر محمود عباس نے ہفتے کی رات پارلیمنٹ تحلیل کرنے کا اعلان کیا تھا۔
محمود عباس کا کہنا ہے کہ عدالت نے پارلیمنٹ کو تحلیل کر کے چھے ماہ میں الیکشن کرانے کا حکم دیا ہے، عدالت کے فیصلے پر عمل درآمد ضروری ہے۔