اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے مندوب نے کہا ہے کہ ایرانی وزیرخارجہ پر پابندی عائد کرکے امریکا نے ثابت کردیا ہے کہ وہ تہران کے ساتھ مذاکرات کرنے میں مخلص نہیں ہے۔
اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب مجید تخت روانچی نے وزیرخارجہ ڈاکٹر محمد جواد ظریف کی سرگرمیوں پر امریکا کی طرف سے عائد کی گئی پابندیوں کے اثرات کے بارے میں کہا کہ جس طرح سے پچھلے دنوں ڈاکٹر ظریف کے دورہ نیوریاک کے موقع پر ان پر عائد کی گئیں بندشیں ان کی سرگرمیوں کو محدود نہیں کرسکیں یہ نئی پابندیاں بھی ایران کی مذاکراتی طاقت کو کمزور نہیں کرسکیں گی۔ انہوں نے جمعرات سے لے کر جمعہ تک کے دوران غیرملکی ذرائع ابلاغ کی طرف سے ایرانی وزیرخارجہ سے انٹرویو کے لئے پہنچنے والی بے شمار درخواستوں کا ذکرکرتے ہوئے جن میں کہا گیا ہے کہ وہ ڈاکٹر ظریف سے ایران آکر یا تیسرے ملک میں یا پھر دیگر مواصلاتی طریقوں سے انٹرویو کرنا چاہتے ہیں کہا کہ عالمی ذرائع ابلاغ کی یہ درخواستیں اس بات کو ثابت کرتی ہیں امریکی حکومت نے ایک بار پھر غلطی کی ہے۔ اس درمیان اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج نے بھی کہا ہے کہ ایران کے اعلی ترین سفارتی عہدیدار ڈاکٹر ظریف پر پابندی ایران اسلامی کی عظمت وشکوہ کے مقابلے میں امریکا کی ذلت آمیز شکست کی علامت ہے۔ ایران کی فوج نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ امریکا کے اس اقدام نے ثابت کردیا ہے کہ آزادی بیان واشنگٹن کے لئے صرف ایک نعرہ ہے اور وائٹ ہاؤس کے حکام اسلامی جمہوریہ ایران کی طاقتور منطق سے خوف زدہ ہیں۔ واضح رہے کہ امریکی وزارت خزانہ نے پابندیاں عائد کرنے کے نشے میں چور ٹرمپ انتظامیہ کے اقدامات کو جاری رکھتے ہوئے ایرانی وزیرخارجہ کا نام ان افراد کی فہرست میں شامل کردیا ہے جن پرامریکا نے پابندیاں عائد کررکھی ہیں۔ امریکی حکومت کے اس اقدام پر خود امریکا کے اندر اور بین الاقوامی سطح پر شدید تنقید کی جارہی ہے۔ امریکی کانگریس کے بہت سے ارکان کے علاوہ یورپی یونین نے بھی ایک بیان جاری کرکے واشنگٹن کے اس اقدام پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ چین، روس اور وینیزویلا جیسے ملکوں نے بھی ایرانی وزیرخارجہ کے خلاف امریکی پابندیوں کی مذمت کی ہے۔ دریں اثنا وزیرخارجہ ڈاکٹر محمد جواد ظریف نے بھی امریکی حکومت کے اس اقدام کے ردعمل میں اپنے ٹویٹر پیج پر وائٹ ہاؤس کے حکام کو خطاب کرتے ہوئے لکھا کہ ہم تم لوگوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ تم نے مجھے اپنے منصوبوں کی تکمیل کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ سمجھا ہے۔ وزیرخارجہ جواد ظریف پہلے بھی کہہ چکے تھے کہ ایران ہی ان کا اثاثہ اور سرمایہ ہے۔ یہاں اس بات کا ذکرضروری ہے کہ پچھلے دنوں اقوام متحدہ کے اجلاس کے دوران نیوریاک کے دورے میں غیر ملکی ذرائع ابلاغ سے ایرانی وزیرخارجہ کی گفتگو اور انٹرویو سے امریکی حکام بری طرح سیخ پا ہوگئے ہیں یہاں تک کہ امریکی وزیرخارجہ نے ایرانی وزیرخارجہ پر نیوریارک میں ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے پر بھی پابندی عائد کردی تھی۔