پاکستان میں ان دنوں اسرائیل کو تسلیم کرنے یا اسرائیل سے تعلقات استوارکرنےکی خبریں گرم ہیں۔
جمعیت علماء پاکستان اور ملی یکجہتی کونسل کے صدر ڈاکٹر صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر نے اس ملک کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے اسرائیل سے مشروط تعلقات قائم کرنے کے بیان کی پرزور الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس بیان سے حکومت کے عزائم کھل کر سامنے آگئے ہیں اور یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ حکومت نے بیرونی دباؤ پر جس طرح اس سے قبل چند فیصلے کئے ہیں، اسی طرح بیرونی دباؤ پر اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کا فیصلہ بھی کرنے جا رہی ہے، جو فلسطین کے بارے میں بانی پاکستان کی سوچ اور ان کے قائم کردہ اصولوں کے سراسر منافی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس اقدام سے نہ صرف آزادی فلسطین کی جدوجہد کو سخت نقصان پہنچے گا بلکہ کشمیر کی جدوجہد بھی اس سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس سے قبل حکومت کے ایک ممبر نے پارلیمنٹ میں اسرائیل کے حق میں بیان دیا تھا، اب یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ یہ سب کچھ ایک پلاننگ کے تحت کیا جا رہا ہے اور آہستہ آہستہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کی راہ ہموار کی جا رہی ہے، جو پاکستان کے غیور مسلمانوں کو کسی صورت قبول نہیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل بھی پاکستان میں اسرائیل سے تعلقات کے موضوع پر زبردست احتجاجی مظاہرے ہوئے تھے جس کے بعد پاکستانی حکام نے اسرائیل کے ساتھ روابط کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسرائیل کے ساتھ روابط برقرار نہیں کئے جا رہے۔