مشرق وسطییمن

یمن: حجہ میں سعودی اتحاد کے فوجی ٹھکانوں پر یمنی فوج کا میزائل حملہ

یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس نے مغربی صوبے حجہ میں سعودی اتحاد کے فوجی ٹھکانوں پر زلزال ایک قسم کے میزائل اور کتیوشا راکٹوں سے حملہ کیا ہے۔ دوسری جانب باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ متحدہ عرب امارات کے فوجیوں نے جنوب کی عبوری کونسل کے سیکڑوں عناصر کو تربیت کے لئے یمن سے باہر منتقل کر دیا ہے۔

یمنی فوج اورعوامی رضاکار فورس نے مغربی صوبے حجہ میں سعودی اتحاد کے فوجی ٹھکانوں پر زلزال ایک قسم کے میزائل اور کتیوشا راکٹوں سے حملہ کیا ہے۔
دوسری جانب باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ متحدہ عرب امارات کے فوجیوں نے جنوب کی عبوری کونسل کے سیکڑوں عناصر کو تربیت کے لئے یمن سے باہر منتقل کر دیا ہے۔
یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس نے مغربی صوبے حجہ کے علاقے حیران میں سعودی اتحاد کے فوجی ٹھکانوں کو اپنے حملے کا نشانہ بنایا اور سعودی اتحاد کے دسیوں فوجیوں کو ہلاک و زخمی کر دیا۔
حالیہ ہفتوں کے دوران یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس نے سعودی اتحاد کے فوجی ٹھکانوں اور سعودی تنصیبات پر اپنے حملے تیز کر دیئے ہیں۔
ایک اور خبر یہ ہے کہ یمن کے باخبر ذرائع نے اعلان کیا ہے کہ متحدہ عرب امارات نے عدن کی عبوری کونسل سے وابستہ پانچ سو عناصر کو فوجی تربیت کے لئے بیرون ملک منتقل کر دیا ہے۔
یمن کی قومی حکومت کے مذاکرات کار وفد کے نائب سربراہ جلال رویشان کے مطابق متحدہ عرب امارات نے یمن سے بحیرہ احمر اور آبنائے باب المندب میں بین الاقوامی فوجیوں کی موجودگی کو سہولت فراہم کرنے اور مغربی ساحل پر مشترکہ فوجی کارروائی کے لئے فوج کی تشکیل کی غرض سے یمن سے پسپائی اختیار کی ہے۔
متحدہ عرب امارات، سعودی اتحاد میں شامل دوسرا بااثر ملک ہے۔ یمن کے بارے میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے درمیان پیدا ہونے والے اختلافات کی اصل وجہ، یمن کے میدان جنگ کی عملی صورت حال ہے جہاں یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس کی دفاعی اور میزائل توانائی میں مسلسل اضافہ ہوا ہے اور اسی بنا پر ابوظہبی نے اپنا فوجی رویہ تبدیل کر لیا ہے تاکہ کچھ توازن برقرار کیا جا سکے۔
متحدہ عرب امارات کے ایک عہدیدار کا کہنا ہے کہ ابوظہبی، یمن میں جنگ کا رویہ امن میں تبدیل کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور یمن سے فوجی انخلا کا عمل بھی اسی پالیسی کا حصہ ہے۔
دریں اثنا ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یمن کے خلاف جنگ میں متحدہ عرب امارات کے رویے میں تبدیلی کی وجہ امن نہیں ہے۔
اس کی ایک اہم ترین وجہ یہ ہے کہ یمن میں متحدہ عرب امارات کے فوجیوں کو ادھر سے ادھر منتقل کیا گیا ہے اور اس ملک سے انھیں واپس نہیں بلایا گیا ہے۔
اگرچہ کچھ فوجیوں کو یمن سے واپس بلایا بھی گیا ہے تاہم مشرقی اور مغربی علاقوں میں تعینات متحدہ عرب امارات کے فوجیوں کو جنوبی یمن منتقل کر دیا گیا ہے۔
ایک اور وجہ یہ ہے کہ یمن میں ایسے فوجیوں کی تعداد کافی زیادہ ہے جو متحدہ عرب امارات سے وابستہ ہیں۔ متحدہ عرب امارات نے ان فوجیوں پر خاص منصوبہ بندی کی ہے خاص طور سے ایسی حالت میں کہ یمن میں متحدہ عرب امارات کے فوجیوں کی تعداد کم کئے جانے کی بات چل رہی ہے۔
اس سلسلے میں قطر کے الجزیرہ ٹیلیویژن نے یمن کے باخبر ذرائع کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ متحدہ عرب امارات کے فوجیوں نے جنوب کی کونسل کے سیکڑوں عناصر کو تربیت کے لئے یمن سے باہر منتقل کر دیا ہے۔
لبنان کے المیادین ٹی وی نے بھی رپورٹ دی ہے کہ متحدہ عرب امارات نے پانچ سو فوجیوں کو جنوبی یمن کی عدن بندرگاہ سے ابوظہبی منتقل کر دیا ہے تاکہ ان فوجیوں کو تربیت دی جا سکے۔

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button