یمن کے وزیر دفاع نے کہا ہے کہ یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس کے جوانوں نے دفاعی آلات کو اپ گریڈ کر لیا ہے اور سعودی جارحین کے خلاف خلاف جنگ بہت جلد نئے مرحلے میں داخل ہو جائے گی۔
المسیرہ ٹیلی ویژن کے مطابق یمن کے وزیر دفاع محمد ناصر العاطفی نے حما بٹالین کی پاسنگ آوٹ پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ یمنی عوام کی استقامت اور ان کی جانب سے فوج اور انصار اللہ کی حمایت کے سائے میں جارح دشمن کو اپنے مقاصد میں ناکامی کا منھ دیکھنا پڑے گا اور عوامی قوتیں ملک کے چپے چپے کو جارح دشمن کے قبضے سے آزاد کرائیں گی۔
یہاں اس بات کا ذکر ضروری ہے کہ سعودی اتحاد کی جانب سے مکمل ناکہ بندی کے باوجود یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس کی دفاعی طاقت میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
یمن کے وزیر دفاع محمد ناصر العاطفی نے کہا کہ سوئیڈن امن معاہدے سے دشمن ناجائز فائدہ اٹھا رہا ہے اور اس نے خود کو جدید ہتھیاروں سے لیس کر کے الحدیدہ اور دیگر علاقوں پر حملے تیز کر دیئے ہیں۔
درایں اثنا اطلاعات ہیں کہ سعودی اتحاد کے جنگی طیاروں نے اسٹاک ہوم امن سمجھوتے کی خلاف ورزی کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے الحدیدہ سمیت یمن کے مختلف علاقوں پر حملے کیے ہیں۔
اسٹاک ہوم امن معاہدے کے تحت الحدیدہ میں مکمل جنگ بندی اور ساحلی علاقوں سے پسپائی پر اتفاق کیا گیا تھا لیکن سعودی اتحاد پہلے ہی دن سے اس معاہدے پر عملدرآمد سے گریزاں ہے۔
دوسری جانب یمن کی عوامی تحریک انصار اللہ کے پولیٹیکل بیورو کے سربراہ فضل ابوطالب نے جنگ بندی کی نگرانی کرنے والی عالمی کمیٹی کے سربراہ پر جانبداری کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ جارح ممالک اسٹاک ہوم امن معاہدے پر عمل نہیں کر رہے ہیں جس کے باعث جنگ بندی دشوار ہو گئی ہے۔
فضل ابوطالب نے یمن کے امور میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے معین شریم کے ساتھ ملاقات میں واضح کیا ہے کہ جنگ بندی کی نگراں عالمی کمیٹی کے سربراہ پیٹرک کیمائرٹ جنگ بندی معاہدے کو منحرف کرنے اور اسٹاک ہوم امن معاہدے کے دائرہ کار سے تجاوز کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جارح ممالک جن میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے امن معاہدے کا ساتھ نہیں دیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ قیدیوں کا تبادلہ اور جارج ملکوں کی جانب سے قیدیوں کی فہرست فراہم نہ کیے جانے کے سبب اسٹاک ہوم امن معاہدے پر علمدرآمد میں روکاوٹیں پیدا ہو گئی ہیں۔
فضل ابوطالب نے کہا کہ جارح ممالک جس قانونی حکومت کا دم بھر رہے ہیں وہ یمن پر اپنے ناجائز قبضے اور مقاصد کے حصول کا بہانہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ استعفی دیکر سعودی عرب بھاگنے والے صدر منصور ہادی کو ملک کے سیاسی منظر نامے میں کوئی کردار حاصل نہیں ہو گا۔