افریقہعرب

مصر میں انقلاب کی نئی لہر، کیا السیسی کے آخری دن چل رہے ہیں؟

مصر کے قاہرہ اسکندریہ اور دیگر بڑے شہروں میں اچانک مظاہرے شروع ہوگئے اور حکومت کی برطرفی کے مطالبات پر مبنی نعروں کی ہر طرف گونج، وہ واقعہ ہے جس نے سب کو حیران کر دیا کیونکہ 2014 میں جنرل عبد الفتاح السیسی نے جب سے انتخابات میں کامیابی حاصل کی ہے اس کے بعد سے اس طرح کے مظاہرے اور حکومت کی سرنگونی کے مطالبے نایاب چیز بن گئے تھے ۔

مظاہرین کی تعداد کے بارے میں الگ الگ دعوے کئے گئے ہیں ۔ کچھ میں کہا گیا ہے کہ جمعے کی شام ہونے والے مظاہروں میں لاکھوں افراد نے شرکت کی۔ کچھ رپورٹوں میں اس تعداد کو دسیوں اور سیکڑوں بتائی گئی ہے۔

ان مظاہروں کی سب سے خاص بات یہ ہے کہ ان کی شروعات اسپین میں رہنے والے مصری نژاد فنکار محمد علی کی کال پر ہوئی جنہوں نے سوشل میڈیا پر اپنے متعدد ویڈیوز جاری کرکے صدر عبد الفتاح السیسی اور فوج پر الزام عائد کیا کہ وہ حکومتی خزانے کو ان منصوبوں پر برباد کر رہی ہے جن کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ ان میں سے ایک منصوبہ صدارتی ہاوس سے متعلق ہے۔ ان ویڈیو کلپس پر اتنے وسیع پیمانے پر بحث شروع ہوگئی کہ صدر السیسی نے الزامات کا جواب دیا کہ وہ ایماندار اور وفادار ہیں، الزامات بے بنیاد ہیں البتہ انہوں نے اعتراف کیا کہ صدارتی ہاوس پر رقم خرچ کی جا رہی ہے لیکن یہ ان کا اثاثہ نہیں بلکہ مصر کا اثاثہ ہے۔

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button