مشرق وسطییمن

یمن کے صوبے الضالع پر سعودی اتحاد کا وحشیانہ حملہ

جنوبی یمن میں واقع صوبے الضالع کے شلیل علاقے میں ایک مکان پر سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے جارح اتحاد کے حملے میں تین افراد شہید اور بارہ دیگر زخمی ہو گئے۔

یمن کے المسیرہ ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق جنوبی یمن میں واقع صوبے الضالع کے شلیل علاقے میں ایک مکان پر سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے جارح اتحاد کے حملے میں تین افراد شہید اور بارہ دیگر زخمی ہو گئے۔جارح سعودی اتحاد نے اس سے قبل بھی صوبے الضالع پر میزائل حملہ کیا تھا جس میں چار یمنی بچے شہید ہو گئے تھے۔یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس کی جانب سے صوبے الضالع کے بیشتر علاقوں کو سعودی اتحاد کے آلہ کاروں کے قبضے سے آزاد کرا لئے جانے کے بعد سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے اتحاد نے اس صوبے پر اپنی وحشیانہ جارحیت کا سلسلہ تیز کر دیا ہے۔دوسری جانب جنوبی سعودی عرب کے علاقے نجران کے قریب واقع صحرائے الاجاشر میں سعودی آلہ کاروں کی گاڑی کے راستے میں ہونے والے دھماکے میں اس گاڑی میں سوار سعودی عرب کے متعدد آلہ کار ہلاک و زخمی ہو گئے۔ایک اور خبر یہ ہے کہ صوبے تعز میں الوازعیہ کے ایک موڑ پر واقع سعودی اتحاد کے فوجی ٹھکانوں پر یمنی مجاہدین کے حملے کے نتیجے میں کئی افراد ہلاک ہو گئے۔دریں اثنا یمن کی اعلی سیاسی کونسل کے چیئرمین نے مختلف شعبوں میں یمنی فوج کی توانائی کی تقویت کی اہمیت پر تاکید کی ہے۔یمن کی اعلی سیاسی کونسل کے چیئرمین مہدی المشاط نے اپنے ملک کی ارضی سالمیت کے دفاع میں یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس کی جانب سے کئے جانے والے اقدامات اور استقامت و مزاحمت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یمن کی دفاعی قوتوں کی جدوجہد کے نتیجے میں یمن کے جو علاقے سعودی اتحاد کے قبضے سے آزاد کرائے گئے ہیں ان علاقوں میں امن و استحکام کا تحفظ کئے جانے کی ضرورت ہے اور اس سلسلے میں متعلقہ عہدیداروں اور افراد پر سنگین ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔انھوں نے الحدیدہ، الصلیف اور راس عیسی بندرگاہوں سے یمنی فوج کے انخلا کو سوئیڈن کے امن سمجھوتے کے دائرے میں قرار دیا اور کہا کہ یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس نے اپنے اس اقدام سے اس بات کو ثابت کیا ہے کہ وہ امن سے متعلق تمام اقدامات کی حمایت کرتی ہیں۔یمن کی اعلی سیاسی کونسل کے چیئرمین مہدی المشاط نے سعودی اتحاد کی جانب سے جاری خلاف ورزیوں کا ذکر کرتے ہوئے جارح قوتوں کے مقابلے میں کامیابیوں کو یقینی بنانے کے لئے تعاون کو زیادہ سے زیادہ فروغ دیئے جانے کی ضرورت پر تاکید کی۔یمن کی سیاسی کونسل کے رکن محمد البخیتی کے مطابق یمن کی عوامی تحریک انصاراللہ کی بدولت طے پانے والے اسٹاک ہوم امن سمجھوتے کی بنیاد پر فریقین پر کچھ ذمہ داریاں عائد کی گئی تھیں مگر سعودی اتحاد کی جانب سے ان ذمہ داریوں پر عمل نہیں کیا گیا اور اس کی جانب سے مخالفت اور خلاف ورزیوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ادھر اقوام متحدہ نے سوئیڈن کے امن سمجھوتے کی بنیاد پر الحدیدہ صوبے کی تین بندرگاہوں سے یمنی فوج کے انخلا کا خیرمقدم اور اعلان کیا ہے کہ امن سمجھوتے پر عمل درآمد کے لئے الحدیدہ کی بندرگاہوں سے انخلا کا یہ عمل امن کی راہ میں پہلا قدم ہے۔

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button