عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ یمن اس وقت دنیا کے بدترین انسانی المیہ سے روبرو ہے اور اسے روکنے کے لئے عالمی سطح پر مدد اور تعاون ضروری ہے۔
ڈبلیو ایچ او نے صحت سے متعلق یمن کی صورتحال کو افسوسناک قرر دیتے ہوئے کہا کہ مالی ذرائع کی کمی سے یمن میں انسان دوستانہ مشن مشکلات سے روبرو ہو گیا ہے۔
عالمی ادارہ صحت نے عالمی برادری سے مالی امداد کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اگر یمن کی مدد نہ کی گئی تو یمن میں انسان دوستانہ سرگرمیاں منجملہ ناقص غذا کی مار جھیل رہے دس لاکھ سے زائد یمنی بچوں کے علاج کا عمل متاثر ہوگا۔
خیال رہے کہ سعودی عرب مارچ دوہزار پندرہ سے یمن کے خلاف وحشیانہ جنگ و جارحیت میں مصروف ہے جس کے سبب ملک کی بڑے پیمانے پر بنیادی تنصیبات تباہ ہو چکی ہیں جن میں مساجد، مدارس، اسکولز، بجلی گھر، بازار، تجارتی مراکز، اسپتال اور طبی مراکز بھی شامل ہیں۔ اسکے علاوہ یمن کو اس وقت بھکمری اور کورونا سمیت مختلف وبائی بیماریوں کا بھی سامنا ہے جس کی زد میں لاکھوں یمنی بالخصوص کمسن بچے آچکے اور اس طرح یمن کی صورتحال ناقابل بیان حد تک ابتر ہو چکی ہے، مگر اس کے باوجود سعودی عرب اور اسکے اتحادی جنگ روکنے پر کسی طرح آمادہ نہیں ہیں۔
سعودی عرب کو اس جنگ میں اپنے علاقائی اتحادیوں کے علاوہ امریکہ، اسرائیل اور بعض مغربی ممالک کی مکمل حمایت حاصل ہے۔