اسرائیلی جیلوں میں بند فلسطینی قیدیوں کی غیر معینہ مدت کی بھوک ہڑتال چوتھے روز میں داخل ہو گئی ہے۔ دوسری جانب جہاد اسلامی فلسطین کے سربراہ نے کہا ہے کہ ان کی تنظیم فلسطینی قیدیوں کو رہا کرانے کی غرض سے تحریک مزاحمت شروع کرنے اور صیہونی حکومت کے ہر قسم کے حملے کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہے۔
اسرائیلی جیل حکام کی جانب سے مطالبات مسترد کر دیئے جانے کے بعد چار سو فلسطینی قیدیوں کی بھوک ہڑتال چوتھے روز میں داخل ہو گئی اور مزید ایک ہزار دیگر فلسطینی قیدیوں نے بھی بھوک ہڑتال میں شامل ہونے کا اعلان کر دیا۔
فلسطینی قیدیوں کی انجمن کے مطابق اگر اسرائیلی جیل حکام نے قیدیوں کے مطالبات نہیں مانے تو سترہ اپریل کو مزید ایک ہزار قیدی بھوک ہڑتال میں شامل ہو جائیں گے۔
فلسطینی قیدی جیل میں اپنے حقوق کے تحفظ اور تشدد کا سلسلہ بند کرانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
اسرائیلی جیل حکام نے بدھ کے روز سے بھوک ہڑتالی قیدیوں کو النقب اور رامون جیل سے دوسری جیلوں اور کال کوٹھریوں میں منتقل کرنا شروع کر دیا ہے۔
ایک اور اطلاع کے مطابق اسرائیلی فوجیوں نے مغربی کنارے کے مختلف علاقوں سے کم سے کم انیس فلسطینیوں کو اغوا کر لیا۔ صیہونی فوجیوں نے دعوی کیا ہے کہ گرفتار ہونے والے دو فلسطینیوں کے قبضے سے آتشیں ہتھیار بھی برآمد ہوئے ہوئے ہیں۔
اس سے پہلے مرکز اطلاعات فلسطین نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ اسرائیلی فوجیوں نے بائیس فروری سے نو اپریل کے دوران آٹھ سو فلسطینیوں کو گرفتار کیا ہے۔
فلسطینی قیدیوں کی انجمن کے مطابق بنیادی انسانی سہولتوں کے فقدان کے باعث اسرائیل کی رامون جیل میں بند انچاس فلسطینیوں کی حالت انتہائی تشویشناک ہو گئی ہے۔
درایں اثنا جہاد اسلامی فلسطین کے سربراہ زیادہ نخالہ نے کہا ہے کہ فلسطینی مزاحمتی قوتیں قیدیوں کے حقوق کے لیے ہر طرح کی جدوجہد کی پابند ہیں اور ان کے دفاع کے لیے ہر ممکن قدم اٹھانے کے لیے تیار ہے۔
زیاد النخالہ کا کہنا تھا کہ جہاد اسلامی، فلسطینی قیدیوں کے حقوق کا ہر قیمت پر دفاع کرے گی۔
جہاد اسلامی کے سربراہ نے مزید کہا کہ فلسطینیوں کی مزاحمتی قوتوں نے ایک طرف مسلح مزاحمت اور دوسری طرف دشمن کے ساتھ اپنی شرائط پر بالواسطہ مذاکرات کی پالیسی اختیار کی ہے۔
جہاد اسلامی کے سربراہ نے اسرائیلی جیلوں میں بھوک ہڑتال کرنے والے قیدیوں کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا اور کہا کہ ان کی جماعت بھوک ہڑتال کرنے والے قیدیوں کے اصولی مطالبات کی حمایت جاری رکھے گی۔
زیاد النخالہ کا کہنا تھا کہ امریکا کی طرف سے مشرق وسطیٰ کے نام نہاد امن منصوبے سینچری ڈیل کا دوسرا مفہوم یہ ہے کہ فلسطینیوں کو حق خود ارادیت کا مطالبہ کرنے اور علیحدہ مملکت کے قیام کا کوئی حق حاصل نہیں۔