مشرق وسطییمن

عدن میں لڑائی مفادات کی خاطر سعودی عرب اور متحدہ عرب کے اختلافات کا فطری نتیجہ

یمن کی عوامی انقلابی تحریک انصاراللہ کے رہنما نے کہا ہے کہ عدن میں جاری لڑائی مفادات کے لئے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے اختلافات کا فطری نتیجہ ہے اور اس لڑائی میں درحقیقت ان یمنی گروہوں کی شکست ہوگی جنھوں نے جنگ یمن میں سعودی عرب اور متحدہ عرب کے اتحاد کا ساتھ دیا تھا۔

یمن کی عوامی انقلابی تحریک انصاراللہ کے سینیئر رکن محمد البخیتی نے العالم سے اپنی گفتگو میں کہا کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے اتحاد نے یمن کے مستعفی اور مفرور صدر منصورہادی کو دوبارہ اقتدار میں لانے کے بہانے یمن پر وحشیانہ جارحیت اور اس ملک کا شدید ترین محاصرہ کرکے لاکھوں یمنیوں کا قتل عام کیا –

البخیتی نے عدن کے واقعات کا ذکرکرتے ہوئے کہاکہ منصور ہادی کی نہ صرف یہ کہ عدن میں کوئی قانونی حیثیت نہیں تھی بلکہ اس کے سعودی اتحادیوں نے منصورہادی کی ظاہری حیثیت کو بھی تباہ کردیا –

انصاراللہ کے رہنما نے اس بات کا ذکرکرتے ہوئے کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے اتحاد نے یمن میں اپنے مقاصد کے حصول کے لئے امریکا اور برطانیہ کے ساتھ مل کر خود اپنے ہی اتحادی گروہوں کو ایک دوسرے کے مد مقابل لاکھڑا کیا ہے کہا کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات یمنی عوام کی استقامت اور مزاحمت کے مقابلے میں شکست کھانے کے بعد اب یمن کے ٹکڑے ٹکڑے کرنے کی سازش کر رہے ہیں ۔

عدن میں متحدہ عرب امارات سے وابستہ عبوری کونسل کی مسلح ملیشیا اور سعودی حمایت یافتہ منصور ہادی کی نام نہاد حکومت کے فوجیوں کے درمیان لڑائی یکم اگست سے شروع ہوئی ہے اور اس وقت عدن پر متحدہ عرب امارات کے حمایت یافتہ مسلح گروہوں کا مکمل کنٹرول ہوگیا ہے۔

یمن کے جنوبی شہر عدن پر متحدہ عرب امارات کے حمایت یافتہ مسلح گروہوں اورملیشیاؤں کا کنٹرول ہوجانے اور اس سلسلے میں سعودی عرب کی ناقابل یقین خاموشی کے بعد یمن کے مفرور صدر منصورہادی نے اتوار کی شام ریاض میں سعودی فرمانروا شاہ عبداللہ سے ملاقات کی۔

شاہ سلمان اور منصور ہادی نے اس ملاقات میں علاقے اور خاص طور پر جنوبی یمن کی تازہ ترین صورتحال پر بات چیت کی۔ یہ ملاقات ایک ایسے وقت انجام پائی ہے جب عدن میں عبوری کونسل کی ملیشیا نے عدن پر پورا کنٹرول کرلیا ہے۔ منصور ہادی کی مستعفی حکومت کے وزیراعظم احمدالمسیری نے بھی عدن میں معاشیق صدارتی محل سے فرار کرنےکے بعد اس پوری صورتحال پر سعودی عرب کی خاموشی پر شدید تنقید کی اور کہا کہ عدن میں متحدہ عرب امارات کے اقدامات کے مقابلے میں سعودی عرب کی خاموشی معنی خیز اور مشکوک ہے۔

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button