غزہ میں مصر کی ثالثی سے فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک اور غاصب صیہونی حکومت کے درمیان فائر بندی کے نفاذ سے اتفاق کیا گیا ہے۔
غزہ کی پٹی پر کشیدگی کے بعد اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی سے اتفاق ہوا ہے۔
اس سے قبل پیر کے روز غاصب صیہونی حکومت کے جنگی طیاروں اور ہیلی کاپٹروں نے غزہ کے علاقے کو وحشیانہ جارحیت کا نشانہ بنایا۔
غزہ پر صیہونی حکومت کی جارحیتوں کے جواب میں فلسطین کی تحریک مزاحمت نے صیہونی حکومت کے فوجی ٹھکانوں اور صیہونی آبادی کے علاقوں پر ستّر سے زائد راکٹ میزائل برسائے جس کے نتیجے میں مقبوضہ فلسطین میں افراتفری مچ گئی اور غاصب صیہونیوں میں خوف و ہراس کی لہر دوڑ گئی۔
غزہ پر اسرائیل کے حملوں اور اسلامی مقاومت کی جانب سے تل ابیب پر میزائلی حملوں کے بعد اسرائیل نے حماس کے سامنے گھٹنے ٹیک دیئے۔
اس سے پہلے اسرائیلی فوج نے غزہ پٹی میں حماس کے خلاف وسیع آپریشن شروع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے غزہ پٹی کے شمالی اور مغربی حصوں پر فضائی بمباری کی تھی۔
دریں اثنا تحریک مزاحمت کے گروہوں نے اعلان کیا ہے کہ صیہونی حکومت کی جانب سے فائر بندی پر عمل کی صورت میں ان کی جانب سے بھی فائربندی پر عمل کیا جائے گا۔
ان گروہوں نے تاکید کے ساتھ اعلان کیا ہے کہ جارحیت کا جواب منھ توڑ کارروائیوں اور خون کا بدلا خون سے لیا جائے گا۔
دوسری جانب تحریک حماس کے نائب سربراہ صالح العاروری کی زیرقیادت فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے ایک وفد نے حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصراللہ سے ملاقات کی۔
حزب اللہ لبنان نے ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ اس ملاقات میں فریقین نےفلسطین کے تازہ ترین حالات، علاقے کے مسائل اور غزہ پر غاصب صیہونی حکومت کی جارحیت کا جائزہ لیا۔
غاصب صیہونی حکومت نے سن دو ہزار چھے سے غزہ کا محاصرہ کر رکھا ہے اور وہ وہاں بنیادی اشیا کی ضرورت کی ترسیل کی راہ میں شدید رکاوٹیں پیدا کر رہا ہے جس کے نتیجے میں غزہ کے فلسطینیوں کو غذائی اشیا، ادویات اور دواؤں کی شدید قلت کا سامنا ہے۔