سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے خلاف امریکی اقدام پردنیا بھر کے ممالک من جملہ روس،عراق، ترکی، قطر، برطانیہ، فرانس، چین، انصاراللہ، حزب اللہ اور حماس نے شدید تنقید کی ہے۔
ترکی اور قطرکے وزرائے خارجہ نے گزشتہ روز انقرہ میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے امریکی فیصلے پر تنقید کی.
ترک وزیر خارجہ نے اس موقع پر کہا کہ ہم امریکہ کے یکطرفہ فیصلوں کی پیروی کو ضروری نہیں سمجھتے.
فرانسیسی وزارت خارجہ کے ترجمان وان درمال نے ٹرمپ کی پالیسیوں پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ مغربی ایشیا میں بڑھتی ہوئی تنازعات کا خاتمہ کرے۔
انہوں نے کہا کہ جب تک اسلامی جمہوریہ ایران جوہری معاہدے کے وعدوں پر عمل کرے ہم اس معاہدے کی حمایت کریں گے اور اس کا تحفظ عالمی امن کے لئے ضروری ہے۔
ادھربرطانیہ سمیت یورپی یونین پاسداران فورس سے متعلق امریکہ کا ساتھ دینے کے خواہاں نہیں ہیں.
برطانوی دفترخارجہ نے کہا ہےکہ امریکہ نے پاسداران انقلاب فورس کو دہشتگرد قرار دیا مگر اس فیصلے کا تعلق خود امریکہ سے ہے اور ہمارا اس سے کوئی تعلق نہیں.
امریکی وزیر خارجہ نے اپنے یورپی اتحادیوں سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ پاسداران فورس کو دہشتگرد قرار دے جسے برطانیہ نے مسترد کردیا.
ادھرچینی وزارت خارجہ کے ترجمان کا بھی امریکی اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ زور زبردستی اور دھمکی کی سیاست نہیں چل سکتی۔ مشرق وسطیٰ سے باہر کے ممالک کو ایسے اقدامات سے گریز کرنا چاہیے جن سے خطے میں کشیدگی میں مزید اضافہ ہو۔
واضح رہے کہ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی (IRGC) کے خلاف امریکی اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیل میں انتخابات ہورہے ہیں اور ایران میں قومی یوم پاسداران ہے.
ایرانی پارلیمنٹ کے اراکین کل امریکی فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی سبز رنگ کی یونیفارم پہن کر پارلیمنٹ میں آئے.
ٹرمپ انتظامیہ نے دو روز قبل ایران کے خلاف دشمن پالیسی کے تسلسل میں سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کو دہشتگرد تنظیم کی فہرست میں ڈال دیاتھا جس کے جواب میں اعلی ایرانی سلامتی کونسل نے امریکہ کو دہشتگردوں کا حامی ملک قرار دیتے ہوئے امریکی سینٹ کام فورس کو دہشتگرد گروہ میں شامل کردیا.