گزشتہ روز کے پرتشدد مظاہروں اورتوڑ پھوڑ کے واقعات کے بعد جموں کے جانی پورعلاقے میں کشمیر سے تعلق رکھنے والے افراد کے مکانات اوررہائشی کوارٹروں پر متعدد مرتبہ حملے کئے گئے۔
ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے جموں میں تباہی کاشکار ہونے والے گوجر نگر ، پریم نگر ، جوگی گیٹ، وزارت روڑ ، تالاب کھٹیکاں اور دیگر علاقوں میں انتظامیہ کی طرف سے سختی کے ساتھ کرفیو نافذ رکھاگیا اور اس دوران لوگوں کو باہر آنے جانے کی اجازت بھی نہیں دی گئی ۔ صوبہ بھر میں انٹرنیٹ خدمات بدستور معطل ہیں اور ٹریفک کا نظام بھی منقطع ہے ۔
شہر کے جانی پور علاقے میں فرقہ وارانہ کشیدگی کے دوران جھڑپوں میں8 افراد زخمی ہوئے جبکہ 5کو حراست میں لیاگیا۔ جبکہ ضلع بھر میں کرفیو کا نفاذ دوسرے روز بھی جاری رہا اوراس میں کسی بھی طرح کی کوئی چھوٹ نہیں دی گئی ۔ صورتحال کو دیکھتے ہوئے جموں یونیورسٹی کے تمام امتحانات ملتوی کردیئے گئے ہیں ۔
ادھر بلوائیوں کی طرف سے کی گئی کھلے عام توڑ پھوڑ اور تشدد کے واقعات سے خوفزدہ 2ہزار سے زائد افراد مختلف علاقوں سے بھاگ کربٹھنڈی میں پناہ لینے پرمجبور ہوئے ہیں جہاں انہیں مکہ مسجد میں ٹھہرایاگیاہے۔
گزشتہ روز کے پرتشدد واقعات کے دوران بلوائیوں کی طرف سے 90کے قریب گاڑیوں کو نذر آتش کیاگیا یا ان کی تو ڑپھوڑ کی گئی جن میں سے 40کے لگ بھگ گاڑیاں مکمل طور پر تباہ ہوچکی ہیں ۔
نیشنل کانفرنس صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے جموں میں بلوائیوں کی جانب سے مارپیٹ، لوٹ مار اورآتش زنی کے واقعات کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے گورنر انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر زور دیا کہ وہ ملوث شرپسند عناصر کی فوری گرفتاری عمل میں لاکر ان کیخلاف قانون کے تحت کارروائی کریں۔