سعودی نائب وزیردفاع کے اس دعوے کے بارے میں کہ یمن کی سالویشن حکومت نے فائربندی کی جو پیشکش کی ہے اس پر ریاض کا نظریہ مثبت ہے یمن کی عوامی تحریک انصاراللہ نے کہا ہے کہ سعودی عرب کو چاہئے کہ وہ عملی میدان میں یہ ثابت کرے کہ وہ فائربندی کا احترام کرتا ہے
یمن کی عوامی انقلابی تحریک انصاراللہ کے سیاسی دفتر کے رکن محمد البخیتی نے الجزیرہ ٹیلی ویژن چینل سے اپنی گفتگو میں کہا کہ ہم سعودی عرب کے زبانی دعوؤں پر اعتبار نہیں کرتے بلکہ ہمیں اس کے عملی اقدامات کا انتظارہے – انہوں نے اس بات کا ذکرکرتے ہوئے کہ سعودی جنگی طیارے بدستور یمن کے مختلف علاقوں پر بمباری کررہے ہیں اور یہ حملے ابھی تک بند نہیں ہوئے ہیں کہا کہ ابھی تک فائربندی کی پیشکش کے بارے میں سعودی عرب کی جانب سے کوئی مثبت جواب نہیں دیا گیا ہے – انصاراللہ کے سیاسی دفتر کے رکن نے کہاکہ یمن نے یکطرفہ طور پر اس فائربندی کا اعلان کیا ہے تاکہ جنگ اور محاصرے کو ختم کرنے کا راستہ ہموار ہوسکے اور علاقے میں امن قائم ہو ۔ واضح رہے کہ سعودی عرب کے نائب وزیردفاع خالد بن سلمان نے ایران کے خلاف اپنے بے بنیاد دعوؤں کی تکرار کرتے ہوئے مکارانہ اندازمیں دعوی کیا ہے کہ ریاض یمن کی اعلی سیاسی کونسل اور نیشنل سالویشن کی حکومت کی طرف سے جنگ بندی کی پیشکش کا خیر مقدم کرتا ہے – یمن کی اعلی سیاسی کونسل نے گذشتہ بیس ستمبر کو مشروط طور پر جنگ بندی کا اعلان کرتے ہوئے جارح سعودی اتحاد کو جنگ روک دینے کی دعوت دی تھی اور کہا تھا کہ سعودی عرب کو چاہئے کہ وہ موقع سے فائدہ اٹھائے ۔ اسلامی جمہوریہ ایران نے بھی سعودی عرب سے کہا ہے کہ وہ جنگ بندی کی اس پیشکش کو قبول کرلے – ایران نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ وہ یمن میں فائربندی اور یمن کے مظلوم عوام کے خلاف ظالمانہ جنگ کو بند کر دینے کے ہر طرح کے ا قدامات کی حمایت کرتا ہے اور اس علاقے میں امن و استحکام کی برقراری کی راہ میں اہم قدم سمجھتا ہے – سعودی عرب کے نائب وزیردفاع نے جن کا ملک یمن کے خلاف جنگ میں فوجی اتحاد کی سربراہی اور گذشتہ پانچ برسوں سے یمن کے مظلوم عوام پر بمباری کررہا ہے دعوی کیا ہے کہ ایران یمن کو اپنے مفادات کے لئے استعمال کررہا ہے – سعودی عرب نے ایک ایسے وقت تہران کے خلاف بے بنیاد دعوؤں کی تکرار کی ہے جب وہ مختلف سیاسی اقتصادی اور سماجی میدانوں میں بہت ساری مشکلات سے دوچار ہے – سعودی عرب نے امریکا ، متحدہ عرب امارات اور کئی دیگر ملکوں کی حمایت سے مارچ دوہزار پندرہ سے یمن پر فضائی زمینی اور سمندری حملوں کا سلسلہ جاری رکھا ہے جن میں اب تک دسیوں ہزار یمنی شہری شہید اور زخمی ہوئے ہیں – سعودی ولیعہد بن سلمان نے جو اس وقت وزیردفاع تھے سعودی عرب کو اس جنگ میں دھکیلا تھا اور اس لشکرکشی کا نام عاصمہ الحزم رکھا تھا ۔کچھ دنوں بعد سعودی عرب نے اس آپریشن کا نام امید کی واپسی رکھا اور ان دونوں ہی آپریشنوں میں اب تک تیس لاکھ افراد بے گھر اور ایک کروڑ دس لاکھ یمنی شہری قحط و افلاس کا شکار ہوچکا ہے لیکن دونوں آپریشنوں کا جو نعرہ اور نام رکھا گیا تھا اس کا ایک بھی مقصد پورا نہیں ہوسکا ہے ۔