صدر گروہ کے سربراہ کی مظاہرین کے پرامن ہونے کی ضرورت پر تاکید
صدر گروہ کے سربراہ مقتدی صدر نے مظاہرین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ راستوں کو بند کرنے ، پبلیک مقامات کو نقصانات پہنچانے اور شہریوں کی روز مرہ کی زندگی میں خلل پیدا کرنے اور رکاوٹیں ڈالنے سے اجنتاب کریں ۔
عراق کے صدر گروہ کے سربراہ نے مظاہرین کو منظم اور کنٹرول میں رکھنے ، درانداز اور رخنہ ڈالنے والی قوتوں سے بیزاری و دوری کا اعلان کرنے اور عراق کے بزرگ مرجع تقلید آیت اللہ العظمی سیستانی کی ہدایات کی پابندی کی ضرورت پر تاکید کی ۔
عراق کے بزرگ مرجع تقلید آیت اللہ العظمی سید علی سیستانی نے ایک بیان جاری کر کے ملک میں ایک مضبوط حکومت کی تشکیل اور تشدد سے دور رہنے پر زور دیا آیت اللہ العظمی سیستانی نے اپنے بیان میں تین اہم نکات پر تاکید کی ہے۔
عراق کے بزرگ مرجع تقلید آیت اللہ العظمی سیستانی نے جن تین نکات کو مدنظر رکھنے پر تاکید کی ہے ان میں مظاہرین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ عوامی مظاہرے پوری طرح پرامن منعقد ہونے چاہئیں یعنی دوسرے لفظوں میں مظاہرین اور رخنہ ڈالنے والوں کے درمیان فرق ہوتا ہے۔
دوسرا نکتہ جس کی جانب آیت اللہ العظمی سیستانی نے ہدایت کی ہے وہ یہ ہے کہ پرامن مظاہرین کی سرکوبی اور ان کے خلاف جارحیت ، ہرگروہ کی نظر میں قابل مذمت ہے ۔
یعنی یہ کہ پرامن مظاہروں کی اجازت دی جانی چاہئے۔
اور تیسری بات یہ ہے کہ نئی حکومت کو چاہئے کہ وہ حالات کو پرامن بنائے ، حکومت کی رٹ بحال کرے اور قبل از وقت انتخابات کرانے کے لئے لازمی اقدام انجام دے یعنی دوسرے لفظوں میں دینی مرجعیت نئے وزیراعظم کی حمایت کے ساتھ ہی ایک مضبوط حکومت کی تشکیل اور سیاسی خلاء کے خاتمے پر تاکید کرتی ہے۔
یہ اعلامیہ ایک طرح سے عوام ، سیکورٹی اہلکاروں اور حکومت کے درمیان رابطے پر تاکید کرتا ہے اور تشدد کو روکنے اور عراق میں ثبات و استحکام پیدا کرنے کے لئے اس مثلث کے درمیان تعاون کو موثر سمجھتا ہے۔اور سب سے اہم نکتہ یہ ہے کہ آیت اللہ العظمی سیستانی کے اس بیان کی عراق کے سیاسی گروہوں اور عوام نے فورا بھرپور خیرمقدم کیا ہے۔
عراق کے بغداد ، نجف اشرف، بصرہ اور ناصریہ شہروں کے عوام نے بڑے پیمانے ریلیاں نکال کرمرجع عالی قدر کے بیان کی حمایت کی ہے ۔
درایں اثنا عراق کے عصائب اہل الحق گروہ کے سربراہ قیس الخزعلی نے بھی آیت اللہ العظمی سیستانی کے بیان پر عمل درآمد کی ضرورت پر تاکید کی ۔