فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے سربراہ نے کہا ہے کہ غاصب صیہونی حکومت کو فلسطینیوں کے پرامن واپسی مارچ کے پیغام کو درک کرنا ہوگا ورنہ آئندہ اس کے لئے حالات اور زیادہ سخت ہو جائیں گے۔
فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے، جنھوں نے اس ہفتے کے پرامن واپسی مارچ میں خود بھی شرکت کی، کہا ہے کہ فلسطینیوں کی پرامن ریلی کا سلسلہ اپنے مقصد کے حصول تک جاری رہے گا اور ہم اپنی راہ سے ہرگز پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
انھوں نے کہا کہ فلسطینیوں کا پرامن واپسی مارچ فلسطینی عوام کی استقامت اور ان کے آہنی عزم کا مظہر ہے اور تمام فلسطینی عوام سینچری ڈیل کے منصوبے کے مقابلے مں مکمل متحد ہیں۔
اسماعیل ہنیہ نے کہا کہ تحریک حماس فلسطینیوں کے حالات کا جائزہ لے رہی ہے اور یہی وجہ ہے کہ فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس سمیت فلسطینیوں کی تمام تحریکیں اور گروہ، سب سے پہلے غزہ کے محاصرے کے خاتمے کے خواہاں ہیں تاکہ عوام کے مسائل و مشکلات میں کمی کی جا سکے۔
فلسطینیوں کا پرامن حق واپسی مارچ جمعے کے روز بھی ہوا جس کو غاصب صیہونی حکومت کے فوجیوں نے ایک بار پھر جارحیت کا نشانہ بنایا۔
ارنا کی رپورٹ کے مطابق غزہ میں فلسطین کی وزارت صحت کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ جمعے کے روز اکاونویں واپسی مارچ کے دوران صیہونی فوجیوں نے وحشیانہ فائرنگ کر کے دو فلسطینیوں کو شہید اور پچاس دیگر کو زخمی کر دیا۔ غاصب صیہونی فوجیوں نے زہریلی گیس کا استعمال بھی کیا۔
تیس مارچ دو ہزار اٹھارہ سے جاری فلسطینیوں کے گرینڈ واپسی مارچ پر صیہونی فوجیوں کی فائرنگ کے نتیجے میں اب تک دو سو ستّر سے زائد فلسطینی شہید اور کم از کم ستّائیس ہزار زخمی ہو چکے ہیں۔
فلسطینی عوام نے اپنے حقوق کی بازیابی کے لئے تیس مارچ دو ہزار اٹھارہ سے گرینڈ واپسی مارچ کا آغاز کیا تھا جس کے تحت ہزاروں افراد ہر جمعے کو غزہ سے ملنے والی مقبوضہ فلسطین کی سرحدوں کی جانب مارچ کرتے ہیں۔
یہ مارچ تیس مارچ انّیس سو چھیتر کو فلسطینیوں کی اراضی پر قبضہ جمائے جانے کے جارحانہ فیصلے کی یاد دلاتا ہے جس کے خلاف تمام فلسطینی سراپا احتجاج بنے رہے ہیں اور اسی مناسبت سے وہ ہر سال تیس مارچ کو مظاہرے کرتے اور ریلیاں نکالتے ہیں۔
اس مارچ کا ایک اور مقصد امریکی سفارت خانے کی بیت المقدس منتقلی اورغزہ کے ظالمانہ محاصرے کے خلاف احتجاج کرنا ہے۔
غاصب صیہونی حکومت فلسطینیوں کی اراضی پر قبضہ اور صیہونی کالونیاں تعمیر کر کے فلسطینی علاقوں کا جغرافیائی نقشہ تبدیل کرنا چاہتی ہے تاکہ فلسطینی علاقوں پر تسلط کو مضبوط و مستحکم بنایا جا سکے۔
غاصب صیہونی حکومت نے سن دو ہزار چھے سے غزہ کا محاصرہ کر رکھا ہے اور وہ وہاں بنیادی اشیا کی ضرورت کی ترسیل کی راہ میں شدید رکاوٹیں پیدا کر رہا ہے جس کے نتیجے میں غزہ کے فلسطینیوں کو غذائی اشیا، ادویات اور دواؤں کی شدید قلت کا سامنا ہے۔