یورپ

ناکام وارسا کانفرنس

پولینڈ کے دارالحکومت وارسا میں ایران مخالف کانفرنس کے انعقاد کے بارے میں امریکہ کی جانب سے پورا ڈھنڈورا پیٹے جانے کے باوجود یہ دو روزہ کانفرنس کسی نتیجے کے بغیر ختم ہو گئی۔

وارسا اجلاس کے اختتام پرامریکی تھنک ٹینک نے ایک رپورٹ میں تاکید کی ہے کہ واشنگٹن، ایک بار پھر ایران کے خلاف اپنا کوئی بھی مقصد حاصل کرنے میں کامیاب نہ ہو سکا۔اسٹراٹفور تھنک ٹینک نے رپورٹ دی ہے کہ ایران مخالف وارسا کانفرنس کا امریکہ کے لئے کوئی بھی نتیجہ برآمد نہیں ہوا اور امریکی حکومت، ایک بار پھر ایران کے خلاف اپنے مقصد کے حصول میں ناکام ہو گئی۔

امریکی تھنک ٹینک کی رپورٹ کے مطابق وارسا اجلاس کا نتیجہ یہ تھا کہ مشرق وسطی کی سلامتی سے متعلق مسائل میں اتفاق رائے اور یکجہتی کے بجائے نظریاتی اختلاف کھل کر سامنے آیا اس رپورٹ میں آیا ہے کہ قابل ذکر بات یہ ہے کہ ایران کے خلاف سخت ترین مواقف اپنائے جانے کے بارے میں یورپ کو اپنا ہمنوا بنانے میں امریکی کوشش شکست سے دوچار ہو گئی۔ فرانسیسی ٹیلیویژن چوبیس نے بھی اعلان کیا ہے کہ وارسا اجلاس میں ایران کے پرامن ایٹمی پروگرام کے خلاف جھوٹ کا سلسلہ جاری رکھنے کے بارے میں حکومت امریکہ کا پروگرام اور منصوبہ ناکام ہو گیا۔

وارسا اجلاس، اختتامی بیان میں ایران کا نام شامل کئے بغیر ایسی حالت میں اپنے اختتام کو پہنچا کہ امریکی پولیٹیکو ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق وارسا اجلاس، واشنگٹن کی گوشہ نشینی پر پردہ ڈالنے کی ایک کوشش تھی مگر اس مقصد کے برخلاف اس اجلاس میں امریکہ کی تنہائی اور زیادہ نمایاں ہو گئی۔

دریں اثنا امریکی وزیر خارجہ نے دعوی کیا ہے کہ وارسا اجلاس ایک تاریخی نشست رہی جس میں اسرائیل اور عرب ملکوں کے حکام، ایک کمرے میں جمع ہوئے اور انھوں نے بقول پمپیؤ، ایران سے لاحق مشترکہ خطرات کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔امریکی وزیر خارجہ نے یہ بھی دعوی کیا کہ ایران سے خطرے کے بارے میں تمام ملکوں میں اتفاق رائے دیکھا گیا اور امریکہ، ایران کے خلاف پابندیوں میں مزید سختی کئے جانے کا خواہاں ہے تاکہ ایران پر اور زیادہ دباؤ ڈالا جا سکے۔

مائیک پمپیؤ نے ایران مخالف اپنے دعوے میں اسرائیل اور سعودی عرب جیسے بعض عرب ملکوں کی طرف بھی اشارہ کیا کہ ایران سے جن کی دشمنی طویل عرصے سے جاری ہے۔امریکی وزیر خارجہ نے یورپی یونین، روس، چین، فرانس اور جرمنی پر مشتمل گروپ چار جمع ایک جیسی بین الاقوامی بااثر قوتوں کی طرف دانستہ طور پر کوئی اشارہ نہیں کیا جبکہ یہ قوتیں، واشنگٹن کی انانیت کے خلاف رہی ہیں اور یا روس کی طرف بھی کوئی اشارہ نہیں کیا کہ جس نے اس اجلاس میں شرکت نہیں کی۔

اس اجلاس کے موقع پر امریکی نائب صدر مائیک پینس کا یہ بیان کہ ایران کے بارے میں یورپ و امریکہ کے درمیان نظریاتی اختلاف پایاجاتا ہے، واشنگٹن کے ایران مخالف رویے پر یورپی یونین اور بڑے یورپی ملکوں کی بے رخی اور ایٹمی معاہدے کو منسوخ کئے جانے کے بارے میں امریکی خواہش پر ان کی مخالفت کو مکمل واضح کرتا ہے۔

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی کے بقول، شکست خوردہ وارسا اجلاس نے اس کے اختتامی بیان کو بھی لاحاصل و غیر اہم دستاویز میں تبدیل کر دیا جبکہ اس بیان کا متن اس کانفرنس کے دو منتظم ملکوں کی جانب سے تیار کیا گیا تھا۔

چنانچہ وارسا اجلاس کے اختتامی بیان کی کوئی حیثیت ہی نہیں ہے اور نہ ہی اس کانفرنس کا کوئی فیصلہ کوئی اہمیت رکھتا ہے۔

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button