پاکستان کے وزیر مملکت برائے داخلہ اور وزیراعلیٰ بلوچستان سے مذاکرات کے بعد ہزارہ مسلمانوں نے 4 روز سے جاری دھرنا ختم کرنے کا اعلان کیا۔
پاکستانی میڈیا کے مطابق وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی اور وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کل رات گئے ایک بار پھر مذاکرات کیلئے ہزارہ برادری کے پاس پہنچے، دھرنا منتظمین نے حکومتی یقین دہانی کے بعد دھرنا ختم کرنے کا اعلان کردیا۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں امن کیلئے بڑی قربانیاں دی گئی ہیں، بلوچستان خصوصاً کوئٹہ کے لوگوں نے بہت مشکل وقت دیکھا، بلوچستان کے حالات ایک دن میں بہتر نہیں ہوسکتے، ماضی میں کسی وفاقی وزیر نے تفتان بارڈر تک آکر معاملات نہیں دیکھے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر مملکت شہریار آفریدی ایک نہیں 2 مرتبہ تفتان بارڈر پہنچے، انہوں نے زائرین کے مسائل خود جاکر دیکھے، دھرنا ختم کرنے پر ہزارہ مسلمانوں کا مشکور ہوں، شہریوں کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے۔
اس موقع پر وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار خان آفریدی کا کہنا تھا کہ وہ یہ احساس دلانےآئےتھےکہ لواحقین تنہا نہیں، دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ریاست ہرممکن اقدامات کرے گی۔
شہریار خان آفریدی نے کہا کہ ہزارہ شیعہ مسلمان ہماری نیت پر شک نہ کریں اور کوئٹہ دھماکے کے ذمہ دار افراد چاہیں جتنے طاقتور ہوں انہیں سزا ملے گی۔
واضح رہے کہ کوئٹہ کے علاقے ہزار گنجی میں جمعہ کے روز ہونے والے خودکش دھماکے کے بعد ہزارہ مسلمانوں نے احتجاجاً دھرنا دیا تھا، واقعے میں 20 افراد شہید اور 48 زخمی ہوئے تھے۔