سعودی حکومت کے جنگی طیاروں نے جمعرات کی صبح کئی بار یمن کے صوبہ حجہ کو اپنی وحشیانہ جارحیت کا نشانہ بنایا ہے۔
صنعا سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق صوبہ حجہ کے رہائشی علاقوں پر سعودی حکومت کے جنگی طیاروں کی بمباری میں ایک شخص شہید اور دیگر زخمی ہوئے ہیں۔ زخمی ہونے والے سب ہی افراد خواتین اور بچے ہیں۔ سعودی حکومت اس سے پہلے بھی کئی بار عام شہریوں کو خاک و خوں میں نہلا چکی ہے۔
دوسری جانب اطلاعات ہیں کہ سعودی اتحاد، جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے صوبہ الحدیدہ میں اپنے فوجیوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ کر رہا ہے۔
الحدیدہ کے ڈپٹی گورنر علی قشر نے اپنے ایک انٹرویو میں بتایا ہے کہ صوبے کے خلاف پابندیاں بدستور جاری ہیں اور الحدیدہ سٹی میں انسانی صورتحال انتہائی ابتر ہو گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس کے جوان الحدیدہ میں فوجیں پیچھے ہٹانے کے معاہدے پر عملدرآمد کے لیے تیار ہیں لیکن فریق مقابل مسلسل ہٹ دھرمی سے کام لے رہا ہے۔
علی قشر نے کہا کہ مستعفی حکومت کے پاس سعودی حکام کی اجازت کے بغیر جنگ بندی کے سمجھوتے پر علمدرآمد کے حوالے سے فیصلے کا اختیار نہیں۔
واضح رہے کہ اسٹاک ہوم میں یمنی دھڑوں کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں طے پانے والے امن سمجھوتے پر گزشتہ برس اٹھارہ دسمبر سے عملدرآمد شروع کیا گیا تھا لیکن سعودی اتحاد الحدیدہ میں جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزی کر رہا ہے۔
یمن میں قیام امن کے لیے چوتھے دور کے مذاکرات دسمبر دو ہزار اٹھارہ کے اوائل میں شروع ہوئے تھے اور تیرہ دسمبر تک جاری رہے۔
اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے مارٹن گریفتھس کی نگرانی میں ہونے والے اسٹاک ہوم امن مذاکرات میں یمن کے ساحلی شہر الحدیدہ میں جنگ بندی اور انسانی امداد کی فراہمی پر اتفاق ہوا تھا۔
یمن میں جنگ کے خاتمے کے متعدد کوششیں کی جا چکی ہیں جو سعودی حکومت کی رخنہ اندازیوں کی وجہ سے ناکام ہو چکی ہیں۔