ایران کے وزیرخارجہ نے کہا ہے کہ تہران ہر اس کوشش اور اقدام کا خیرمقدم کرتا ہے جو یمن کی جنگ کے خاتمے پر منتج ہو
وزیرخارجہ ڈاکٹر محمد جواد ظریف نے اس بات کا ذکرکرتے ہوئے کہ تہران اور کوشش ہراس اقدام کا خیرمقدم کرتا ہے کہ جو یمن کی جنگ کے لئے انجام دیا جائے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران ہمیشہ یمن کےعوام کے ساتھ کھڑا ہے ۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیرخارجہ نے المسیرہ ٹیلی ویژن چینل سے اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ یمن کی صورتحال کے بارے میں پاکستان کے وزیراعظم کے ساتھ رابطے جاری ہیں اور اسلامی جمہوریہ ایران ہراس اقدام کا پورا ساتھ دے گا جو یمن میں جنگ کے خاتمے کے لئے انجام دیا جائے گا – انہوں نے کہا کہ اگر حالات مناسب ہوں تو اختلافات کے حل کے لئے سعودی عرب کا دورہ بھی کرنے کو تیار ہیں۔
پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے تیرہ اکتوبر کو تہران کا دورہ کیا تھا اور انہوں نے اپنے اس ایک روزہ دورے میں رہبرانقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای اور ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی سے ملاقاتیں کی تھیں –
اس کے دو دن بعد پاکستانی وزیراعظم نے سعودی عرب کا بھی دورہ کیا تھا – وزیرخارجہ ڈاکٹر جواد ظریف نے اپنے ایک اور بیان میں کہا کہ ملٹی پولر سسٹم یا چند قطبی نظام آج کے دور کی ایک ضرورت بن چکا ہے – انہوں نے تہران میں چند قطبی نظام اور بین الاقوامی قوانین کے زیرعنوان منعقدہ ایک بین الاقوامی کانفرنس کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومتیں اب اس نتیجے پر پہنچی ہیں کہ وہ اکیلے اپنی مشکلات حل نہیں کرسکتیں اور نہ ہی اکیلے قانون شکنی کرنے والی قوتوں کو لگام دے سکتی ہیں اس لئے اب وہ چند قطبی نظام کی جانب مائل ہورہی ہیں –
وزیرخارجہ ڈاکٹر جواد ظریف نے اس بات کا ذکرکرتے ہوئے کہ موجودہ معروضی حالات میں چند جانبہ نظام کا پہلے سے زیادہ شدت کے ساتھ احساس کیا جارہا ہے کہا کہ حکومتیں اکیلے دم پر پوری دنیا کے لئے کوئی فیصلہ نہیں کرسکتی ہیں کیونکہ اب ایسا کرنے کا دور ہی ختم ہوچکا ہے۔ انہوں نے مغرب مائنس دنیا کی عبارت کا استعمال کرتے ہوئے کہا کہ مغرب کے بغیر دنیا کا مطلب یہ ہے کہ نہ تو سارے واقعات مغرب میں پیش آتے ہیں اور نہ ہی مغرب پوری دنیا کے لئے اکیلے فیصلہ کرسکتا ہے –
وزیرخارجہ نے امریکا کے ذریعے اپنی سیکورٹی کو یقینی بنانے کے لئے فوجی اخراجات پر صرف کی جانے والی رقومات کا ذکرکرتے ہوئے کہا کہ گیارہ ستمبر کے بعد امریکی حکومت نے اربوں ڈالر فوجی اخراجات میں خرچ کرڈالے لیکن وہ اب بھی اپنے شہریوں کو مکمل سیکورٹی فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے ان کا کہنا تھا کہ کوئی بھی حکومت تنہا اپنے مفادات حاصل نہیں کرسکتی اور نہ ہی خطرات کا مقابلہ کرسکتی ہے –