امام خمینیمثالی شخصیات

آخر ہم ہی کیوں عالمی یوم قدس کی ریلیوں میں نکلیں؟؟؟

ماہِ رمضان المبارک کا آخری جمعہ یوم القدس کے لیے مخصوص ہے۔

اس دن تمام عالمِ اسلام روزہ کی حالت میں گھروں سے باہر آئے، فلسطین کے لیے اظہارِ ہمدردی کرے اور ظالمین کے مقابل لڑنے کے لیے آمادگی کا اظہار کرے۔ امام خمینی نے جمعتہ الوداع کو یوم القدس کے لیے مقرر کر کے عالمِ اسلام کے اندر ایک نئی ثقافت کی بنیاد ڈالی ہے۔ یہ حکیم و دانا رہبر جانتا تھا کہ جب مسلمان رمضان گزار کر اپنے قلوب و نفوس کا تذکیہ و پاکیزگی کر گزریں گے، تب ان پاکیزہ دِلوں کو عالمِ اسلام کے بنیادی مسائل کی جانب متحرک کیا جائے۔ ماہِ رمضان کا حمایتِ مظلومین اور برات از ظالمین سے گہرا ربط ہے۔ یہ پاکیزہ دل ہی ہیں جو بدر و حُنین کے کارزار گرم کرتے ہیں۔ مسلم اُمہ کے ہاتھوں بیت المقدس کی آزادی سے یقیناً باقی تمام سرزمینیں خودبخود آزاد ہوجائیں گی۔ ایسا اس لیے ہوگا کہ فلسطین کو کوئی ایک ملک نہیں، بلکہ تمام اسلامی ممالک مل کر آزاد کروائیں گے۔ فلسطین ایک نبردِ جہانی کا منتظر ہے۔ امام خمینی نے اپنی ملت کو اسی نبردِ جہانی کی تیاری پر لگا دیا ہے۔ دعا ہے کہ باقی تمام ملتیں بھی اپنا اپنا فریضہ پہچانیں اور القدس کی جانب قدم بڑھائیں۔

باقی رہا گر عزمِ وِغا سینوں کے اندر

اے داغِ فلسطیں تجھے مہتاب کریں گے

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button