عربمشرق وسطییمن

امریکہ کا سعودیہ کی تیل کی تنصیبات پر حملے کے سلسلے میں جھوٹا اورغیر مصدقہ دعوی

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امریکی حکام نے سعودی عرب کی تیل کی تنصیبات پر حملے کے سلسلے میں جھوٹا اورغیر مصدقہ دعوی کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب کی تیل کی تنصیبات پر ایران کی سرزمین سے حملہ کیا گیا تھا۔ اطلاعات کے مطابق اس سے قبل امریکی حکام کا کہنا تھا کہ عراقی سرزمین سے حملے کئے گئے ہیں لیکن عراقی حکومت نے امریکہ کے اس دعوے کو رد کردیا تھا۔ اب امریکہ نے کروٹ بدلتے ہوئے سعودی عرب کی تیل کی تنصیبات پر حملے کا الزام براہ راست ایران پر عائد کردیا ہے اور اس سلسلے میں وہ عالمی برادری کو ٹھوس شواہد فراہم کرنے سے بھی قاصرہے۔ امریکہ نے اس سے قبل فرضی اور جھٹے دعوؤں کی بنیاد پر یہ کہہ کرعراق پر بھی لشکر کشی کی تھی کہ عراق ایٹمی ہتھیار بنا رہا ہے جبکہ امریکہ کا یہ دعوی بعد میں جھوٹا اور بے بنیاد ثابت ہوا۔ ماضی میں امریکہ کے بہت سے دعوے جھوٹے اور بے بنیاد ثابت ہوچکے ہیں۔ امریکی وزير خارجہ نے بغیر کسی تحقیق اور ثبوت کے پہلے ہی حملوں کا الزام ایران پر عائد کردیا جس سے ثابت ہوتا ہے کہ امریکہ سعودی عرب کو ایک اور مشکل میں پھنسانا چاہتا ہے۔ بعض مبصرین کے مطابق امریکہ سعودی عرب کے ساتھ رہ کر اس سے 11 ستمبر کے حملوں کا انتقام لے رہا ہے امریکہ اب سعودی عرب کو اپنی نیابتی جنگوں میں گرفتار کرکے اس پر کاری ضرب لگانے کی کوشش کررہا ہے۔ امریکہ کا کہنا ہے کہ وہ کسی دوسرے ملک کی جنگ نہیں لڑےگا۔ امریکہ نے سعودی عرب کو یمن جنگ میں دھکیل کر اسے اربوں ڈالر کے ہتھیار فروخت کئے اور اب وہ سعودی عرب کو ایک اور جنگ میں دھکیلنے کی کوشش کررہا ہے۔ امریکہ نے سعودی عرب کو ڈرا دھمکا کر اس سے اربوں ڈالر وصول کرلئے ہیں۔ چین اور روس نے بھی امریکی دعوے کو عجلت پر مبنی قراردیتے ہوئے مزید تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے اور جلدبازی میں کسی بھی فیصلے کو نا درست اور تباہ کن قراردیا ہے۔ ادھر ایران نے بھی امریکی دعوے کو جھوٹا اور بے بنیاد قراردیتے ہوئے کہا کہ ایرانی سرزمین سے کسی پر کوئی حملہ نہیں ہوا ۔ یمنی عوام کو ایران کی حمایت کی ضرورت نہیں یمنی قوم اپنے ملک کا بہترین حالت میں دفاع کرنے کی بھر پور صلاحیت رکھتی ہے۔ یمنی فورسز اور قبائل نے اس سے پہلے بھی سعودی عرب پر متعدد ڈرون حملے کئے ہیں اور بقیق اور خریص پر حملے بھی یمنی فورسز کے دفاعی حملوں کے سلسلے کی کڑي ہیں۔ اگر یمن کا محاصرہ نہ ہوتا اور ایران یمن کی اسلحہ کے ذریعہ مدد کرسکتا تو یمن جنگ کا نقشہ کچھ اور ہی ہوتا ، ایران یمن جنگ میں ملوث نہیں البتہ ایران اسلامی، انسانی اور اخلاقی بنیادوں پر یمنی عوام کی طبی اور غذائی لحاظ سے مدد کررہا ہے اور یہ مدد بھی اقوام متحدہ کے ذریعہ کی جارہی ہے۔

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button