عراقمشرق وسطی

بغداد میں بحرینی سفارت خانے کے سامنے عراقیوں کا احتجاج

عراقی عوام نے جمعرات کی رات منامہ اجلاس کے خلاف بغداد میں بحرین کے سفارت خانے کے سامنے وسیع پیمانے پر احتجاجی مظاہرہ کیا۔

عراق کے عوام نے جمعرات کی بغداد میں ہونے والے جزباتی مظاہرے کے دوران فلک شگاف نعرے لگاتے ہوئے امریکی منصوبے سینچری ڈیل اور منامہ اجلاس کی شدید مخالفت کی۔
پرجوش مظاہرین میں سے چند افراد بحرین کے سفارت خانے کی دیوار پر چڑھ گئے اور انھوں نے بحرین کے پرچم کی جگہ فلسطین کا پرچم لہرا دیا۔
عراقی مظاہرین نے امریکہ، اسرائیل اور بحرین کے پرچموں اور اسی طرح امریکی صدر ٹرمپ کی تصاویر کو نذر آتش کیا۔
عراقی سیکورٹی فورسز نے مظاہرے کے تمام داخلی راستوں کو بند کر کے مظاہرین کو منتشر کر دیا۔
بحرین کی حکومت نے اس مظاہرے کے بعد عراق میں تعینات اپنے سفیر کو اس مظاہرے کے نتائج پر تبادلہ خیال کرنے کیلئے طلب کر لیا۔
بحرین کی آل خلیفہ حکومت نے ایک بیان جاری کر کے سفارت خانے کی سیکیورٹی کی ذمہ داری بغداد حکومت پر عائد کی۔
بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ بعض افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔
عراق کی وزارت خارجہ کے ترجمان احمد الصحاف نے کہا ہے کہ سفارت خانوں اور سفارتی عملے کی سیکورٹی کی ذمہ داری عراقی حکومت کی ہے اور عراق اس عالمی قانون پر عمل کر رہا ہے۔
واضح رہے کہ بحرین کانفرنس کی ایران سمیت دنیا کے م‍ختلف ملکوں نے شدید مخالفت کی اور عراق، لبنان اور فلسطین جیسے ملکوں نے اس میں شرکت سے انکار کر دیا تھا۔خود بحرین کے عوام نے بھی منامہ کانفرنس کی سخت مخالفت کی۔ بحرینی عوام نے ملک کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہروں میں شرکت کر کے منامہ کانفرنس اور سینچری ڈیل کو فلسطینیوں سے غداری قرار دیا۔
سینچری ڈیل کے مطابق بیت المقدس صیہونی حکومت کے حوالے کر دیا جائے گا، فلسطینی پناہ گزینوں کو اپنے وطن واپس لوٹنے کا حق نہیں ہو گا اور صرف غزہ اور غرب اردن کے محدود علاقوں پر ہی فلسطینیوں کا اختیار ہو گا۔
واضح رہے کہ بحرین کے دارالحکومت منامہ میں پچّیس اور چھبّیس جون کو امریکا اور اسرائیل کے سازشی منصوبے سینچری ڈیل کے دائرے میں دو روزہ اقتصادی اجلاس ہوا تھا۔

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button