ایرانمشرق وسطی

تاریخ کو تحریف مت کرو، امریکی حکام کو ایرانی وزیرخارجہ کا جواب

اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیرخارجہ نے اپنے ٹویٹر پیج پر امریکا کی قومی سلامتی کے ادارے کے آرکائیو کی دستایز جاری کرکے اگست انیس سو ترپن میں ایرانی حکومت کے خلاف کی گئی بغاوت کے بارے میں امریکی وزارت خارجہ میں ایران ایکشن گروپ کے سربراہ براین ہوک کے بے بنیاد بیان پر سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

وزیرخارجہ ڈاکٹر محمد جواد ظریف نے براین ہوک کے جواب میں لکھا کہ یا تو تم لوگ جان بوجھ کر تاریخ کو تحریف نہ کرو یا پھر اگرتمہیں واقعات کا صحیح علم نہیں ہے تو امریکا کی قومی سلامتی کے ادارے کے آرکائیو میں موجود دستاویزات کا مطالعہ کرو۔امریکی وزارت خارجہ میں ایران ایکشن گروپ کے سربراہ برایان ہوک نے منگل کو نامہ نامہ نگاروں کے سے گفتگو کے دوران دعوی کیا تھا کہ انیس ترپن میں ایران کے اس وقت کے وزیراعظم مصدق کی حکومت کے خلاف کی گئی بغاوت میں سی آئی اے کا کوئی کردار نہیں تھا۔انیس سو ترپن میں سی آئی اے کی مداخلت نہ ہونے کے بارے میں برین ہوک کا یہ بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب دوہزار سولہ میں اس وقت کے امریکی وزیرخارجہ جان کیری نے شیکاگو یونیورسٹی میں اپنےخطاب میں اعتراف کیا تھا کہ سی آئی اے ایران میں انیس سو ترپن والی بغاوت میں براہ راست ملوث رہی ہے۔انیس اگست انیس سو ترپن میں ایران میں شاہی فوجیوں نے برطانیہ اور امریکا کے ساتھ مل کر اس وقت کے وزیراعظم محمد مصدق کی حکومت کا تحتہ پلٹ دیا تھا اور محمد رضا پہلوی کو جو ایران سے فرار کرگیا تھا دوبارہ اقتدار میں بیٹھا دیا تھا۔ مصدق کی حکومت کا تختہ الٹ جانے کے بعد سامراجی طاقتوں کی ایران میں مداخلت ایک بار پھر بڑھ گئی جو کچھ عرصے کے لئے ختم ہوگئی تھی۔

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button