شاممشرق وسطی

دمشق کے مضافات میں اینٹی ٹینک ٹاؤ میزائل سمیت بھاری مقدار میں اسلحہ اور گولہ بارود برآمد

شام کی فوج نے دمشق کے مضافات میں اینٹی ٹینک ٹاؤ میزائل سمیت بھاری مقدار میں اسلحہ اور گولہ بارود ملنے کی خبردی ہے ۔ دوسری جانب شام کی وزارت دفاع نے کرد ڈیموکریٹک ملیشیا سے شام کے خلاف ترکی کی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لئے، شامی فوج کے ساتھ مل جانے کی اپیل کی ہے۔

ہمارے نمائندے نے دمشق سے رپورٹ دی ہے کہ شامی فوج نے اعلان کیا ہے کہ دمشق کے مضافاتی علاقے القلمون میں بھاری مقدار میں اسلحہ اور گولہ بارود برآمد ہوا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ یہ اسلحہ اور گولہ بارود ان دہشت گرد گروہوں کے ٹھکانوں سے برآمد ہوا ہے جن کا القلمون پر قبضہ تھا ۔

شام کی فوج، اس سے پہلے بھی کئی بار دہشت گرد گروہوں کے ٹھکانوں سے بھاری مقدارمیں امریکا اور اسرائیل کے بنے ہوئے اسلحے اور گولے بارود کے برآمد ہونے کا اعلان کرچکی ہے۔

اس دوران شام کی وزارت دفاع نے کرد ڈیموکریٹک ملیشیا سے شامی فوج سے مل جانے کی اپیل کی ہے ۔

شام کی وزارت دفاع نے ایک بیان جاری کرکے اعلان کیا ہے کہ کرد ڈیموکریٹک ملیشیا کے جوانوں کو ترکی کی جارحیت کے مقابلے میں شامی فوج سے مل جانا چاہئے ۔

شامی وزارت دفاع کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ترکی کی جارحیت ملک کی ارضی سالمیت کے لئے خطرہ ہے اس لئے سبھی کو مل کے اس کا مقابلہ کرنا چاہئے۔

شامی وزارت دفاع نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ عرب اور کرد سبھی فرزندان وطن کو دہشت گردوں اور جارحین کا متحد ہوکے مقابلہ کرنا چاہئے ۔

قابل ذکر ہے کہ شام کی کرد ڈیموکریٹک ملیشیا کے ترجمان کینو کبریل نے اکیس اکتوبر کو اعلان کیا تھا کہ ترکی اور روس کے معاہدے کے مطابق کرد ملیشیا کے جوان شمال مشرقی شام کے علاقے راس العین سے مکمل طور پر نکل گئے ہیں ۔

یاد رہے کہ انیس اکتوبر سے ترک صدر رجب طیب اردوغان کے فرمان پر ، ترکی کی فوج نے کرد ملیشیا کے مقابلے کے بہانے شام کے خلاف جارحیت کا آغاز کیا تھا ۔

ترکی کا فوجی حملہ شروع ہونے کے بعد ڈیموکریٹک کرد ملیشیا نے حکومت شام سے درخواست کی تھی کہ ملک کے شمالی علاقوں کواپنے کنٹرول میں لے کر ترکی کے حملوں کے مقابلے میں ان کی حفاظت کی جائے ۔

قابل ذکر ہے کہ شام کا بحران سن دو ہزار گیارہ میں، علاقے کے حالات کو صیہونی حکومت کے حق میں تبدیل کرنے کی غرض سے امریکا، اسرائیل اور سعودی حکومت کے حمایت یافتہ تکفیری دہشت گرد گروہوں کے وسیع حملے سے شروع ہوا تھا ۔

اس کے بعد تکفیری دہشت گرد گروہ داعش نے امریکا ، سعودی عرب اور امریکا کی اتحادی بعض دیگر رجعت پسند حکومتوں کی مالی اور اسلحہ جاتی حمایت سے شام کے ساتھ ہی عراق کے وسیع علاقوں پر بھی قبضہ کرلیا تھا، لیکن شام اور عراق کی حکومتوں نے ایران کی فوجی مشاورت سے داعش کی بساط لپیٹ دی اور دیگر تکفیری دہشت گرد گروہ بھی آخری سانسیں لے رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button