مشرق وسطییمن

سعودی اتحاد کے فوی ٹھکانوں پر یمنی فوج کے حملے

یمنی افواج نے مختلف علاقوں میں جارح سعودی اتحاد کے فوجی مراکز پر میزائل اور ڈرون حملے کر کے جارحین کو بھاری جانی اور مالی نقصان پہنچایا ہے۔

اس دوران یمن کی عوامی تحریک انصاراللہ نے اعلان کیا ہے کہ یمنی افواج نے الحدیدہ کے بعض ساحلی علاقوں سے پسپائی کے آغاز کے ذریعے اسٹاک ہوم معاہدے
کی پابندی کا ثبوت دیا ہے۔
شمالی یمن کے صوبے الجوف میں جارح سعودی اتحاد کے السویقا فوجی اڈے پر یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس کے میزائل حملے میں سعودی اتحاد کے کئی فوجی ہلاک ہو گئے۔
المسیرہ ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق شمالی یمن کے صوبے الجوف کے المتون کے علاقے میں سعودی اتحاد کے فوجی ٹھکانے پر یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس کے حملے میں سعودی اتحاد کے کم از کم پانچ فوجی ہلاک اور پندرہ دیگر زخمی ہو گئے۔
یمنی فوج نے اسی طرح جنوبی سعودی عرب کے صوبے عسیر کے علاقے الربوعہ میں سعودی فوج کے ٹھکانے کو قاصف دو ڈرون سے حملے کا نشانہ بنایا۔
یمنی فوج کے نشانہ بازوں نے بھی جنوبی سعودی عرب کے علاقوں جیزان اور نجران میں سعودی اتحاد کے کئی فوجیوں کو ہلاک کر دیا۔
یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس نے اسی طرح ہفتے کی رات جنوبی سعودی عرب میں فوجی ٹھکانوں پر زلزال ایک قسم کے مقامی ساختہ تین میزائلوں سے حملہ کیا۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ جنوبی سعودی عرب کے علاقوں جیزان اور نجران میں بھی اس طرح کے حملے کئے گئے۔
ان حملوں میں بھی سعودی اتحاد کے فوجیوں کو بھاری جانی و مالی پہنچا۔
دریں اثنا یمن کی عوامی تحریک انصارللہ کی سیاسی کونسل کے رکن محمد البخیتی نے کہا ہے کہ الحدیدہ، الصلیف اور راس عیسی بندرگاہوں سے یمنی فوج کی واپسی اسٹاک ہوم امن معاہدے کے تحت عمل میں آرہی ہے۔
انھوں نے قطر کے الجزیرہ ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسٹاک ہوم سمجھوتے کی بنیاد پر دونوں فریقوں پر کچھ فرائض عائد ہوتے ہیں مگر افسوس کی بات ہے کہ سعودی اتحاد کی جانب سے ان فرائض پر عمل نہیں کیا جا رہا ہے اور سمجھوتے پر عمل درآمد کی راہ میں رکاوٹ پیدا کی جا رہی ہے۔
البخیتی نے کہا کہ الحدیدہ، الصلیف اور راس عیسی بندرگاہوں سے تمام یمنی فوجوں کے انخلا کا کوئی وقت معین نہیں ہے اور یمنی فوج کا انخلا اقوام متحدہ کے اعلان پر ہو گا۔
یمن میں اقوام متحدہ کے نگراں گروہ کے سربراہ مائیکل لولسگارڈ کے مطابق یمنی فوج نے ہفتے کے روز سے الحدیدہ، الصلیف اور راس عیسی بندرگاہوں سے انخلا کا عمل شروع کر دیا ہے۔
یمن کی مستعفی حکومت اور یمن کی عوامی انقلابی تحریک انصاراللہ کے درمیان تیرہ دسمبر دو ہزار اٹھارہ کو سوئیڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم میں مذاکرات ہوئے تھے جس میں ساحلی صوبے الحدیدہ اور تعز میں قیدیوں کے تبادلے کے بارے میں بھی اتفاق رائے ہوا تھا مگر سعودی اتحاد کی جانب سے اس معاہدے کی خلاف ورزی جاری رہی ہے اور اب تک کوئی تنیجہ برآمد نہیں ہوا ہے۔

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button