عربمشرق وسطی

سعودی عرب پر حملوں کی شدت کے بعد کیا سعودی عرب جنگ سے دستبردار ہو رہا ہے؟

یمن کی عوامی تحریک انصار اللہ نے منگل کے روز ایک بار پھر سعودی عرب کے ابہا ہوائی اڈے پر بمباری کر دی ۔ یہ تین ہفتے کے اندر اس ہوائی اڈے پر تیسری بار کی جانے والی بمباری ہے ۔

اس حملے کے نتیجے میں تقریبا دس افراد زخمی ہوئے اور کئی گھنٹے تک ابہا ہوائی اڈے کو بند کرنا پڑا ۔

حملے میں میزائل کے بجائے ڈرون طیاروں کا استعمال اس بات کی نشاندہی ہے کہ انصار اللہ کے پاس پیشرفتہ ڈرون ہیں جن کا پتہ سعودی ائیر ڈیفنس سسٹم نہيں لگا پا رہا ہے ۔

یمنی فوج کے ترجمان نے یہ بیان دیا ہے کہ گزشتہ دو مہینے کے دوران انصار اللہ اور فوج نے سعودی عرب کی تنصیبات پر ڈرون طیاروں سے 36 حملے انجام دیئے ہیں جبکہ پانچ حملوں میں بیلسٹک میزائل استعمال کئے گئے ہیں ۔

ابہا ہوائی اڈے پر دس حملے ہوئے ۔ انصار اللہ کی سب سے بڑی کامیابی یہ ہے کہ وہ جنگ کو سعودی عرب کے اندر لے جانے میں کامیاب رہا جس کی وجہ سے سعودی تنصیبات کے لئے شدید مسائل پیدا ہو گئے ہیں جس کے سبب سعودی عرب کی سیاسی اور عسکری دونوں قیادتیں شدید تشویش میں ہیں ۔ اس لئے کہ یمنی فوج کے ترجمان نے کہا ہے کہ جوابی آپریشن کے اگلے مراحل میں دیگر تنصیبات کو بھی نشانہ بنایا جائے گا۔

تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ یمنی فوج اور رضاکار فورس اب ریاض اور جدہ کے اہم ہوائی اڈوں پر حملہ کر سکتے ہیں ۔

تجزیہ نگار یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ ڈرون حملوں میں آنے والی تیزی کے بعد اب سعودی عرب کی قیادت میں یہ موقف شدت اختیار کر رہا ہے کہ اسے یمن کی فوج اور رضاکار فورس سے کوئی سمجھوتہ کر لینا چاہئے ورنہ ملک کا بہت نقصان ہو جائے گا ۔

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button