ایرانعراقمشرق وسطی

عراق نے نجف اشرف میں ایرانی قونصلخانہ پر حملے کی مذمت کی

عراق کی وزارت خارجہ نے آج ایک بیان میں نجف اشرف میں ایران کے قونصلخانہ پر شرپسندوں کے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

ارنا کی رپورٹ کے مطابق عراق کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں نجف اشرف میں ایران کے قونصلخانہ پر شرپسندوں کے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اغیار سے وابستہ شرپسند عناصر ایران اور عراق کے تاریخی ، دیرینہ اور مذہبی تعلقات کو خراب کرنے کی ناپاک کوشش کررہے ہیں۔ عراقی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں عراقی عوام پر زوردیا کہ وہ اغیار کے ناپاک عزائم سے ہوشیار رہیں اور دشمنوں کو مظاہروں سے غلط فائدہ اٹھانے کی اجازت نہ دیں۔

عراقی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ ایران اور عراق کے تعلقات اسٹراٹیجک اور مضبوط ہیں اور دونوں ممالک کے باہمی تعلقات کا سلسلہ جاری رہےگا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ نجف اشرف میں ایرانی قونصلخانہ پر مظاہرین کے حملے میں 47 پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ایرانی قونصلخانہ کا عملہ محفوظ ہے اور قونصلخانہ پر حملہ کرنے والوں کا تعلق نجف اشرف سے نہیں ہے یہ لوگ باہر سے آئےاور ان کے بارے میں تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ عراق میں معاشی مسائل کے حل، بدعنوانی دور کرنے اور ملک کے سیاسی ڈھانچے میں ضروری اصلاحات کے مطالبات کے تحت عوام کے پر امن مظاہروں کی آڑ میں امریکا، اسرائیل اور ان کے اتحادی علاقے کی بعض رجعت پسند حکومتوں سے وابستہ عناصر اس قسم کے واقعات میں ملوث ہیں۔

عراقی حکام پہلے ہی خبردار کرچکے ہیں کہ بعض خفیہ عناصر ایران اور عراق کے دوستانہ روابط کو خراب کرنا چاہتے ہیں۔ عراقی حکام کا کہنا ہے کہ یہ عناصر، داعش کے خلاف جنگ میں عراق کے ساتھ ایران کے تعاون سے نالاں ہیں اور عراق کی حکومت اور عوام سے داعش کی شکست کا بدلہ لیناچاہتے ہیں۔

یاد رہے کہ گزشتہ چند دنوں کے دوران نا معلوم مسلح افراد نے مختلف عراقی شہروں میں عوام کے مظاہروں کی آڑ میں سرکاری مراکز اور سیکورٹی دستوں پر بھی حملے کئے ہیں۔

یہ ایسی حالت میں ہے کہ عراقی عوام نے چند روز قبل پورے ملک میں مظاہرے کرکے، بزرگ مرجع تقلید آیت اللہ العظمی سید علی سیستانی کی ہدایات اور رہنمائیوں کی قدردانی کی اور مظاہروں کو تشدد میں تبدیل کرنے کی اغیار کی کوششوں کی مذمت کی۔

مظاہرین نے سیکورٹی اہلکاروں پر حملہ کرنے والوں کو بیرونی طاقتوں کا ایجنٹ قرار دیا اور تشدد کی مذمت کی۔

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button