امام خامنہ ایایرانعراقمثالی شخصیاتمشرق وسطی

امریکا کو ہر حال میں عراق و شام سے نکلنا ہوگا: رہبرانقلاب اسلامی

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ماہ رمضان میں طلبہ کے ساتھ ہونے والے اپنے سالانہ جلسے میں شرکت فرمائی۔ اس سال آپ نے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے ایران کی یونیورسٹیوں کے طلباء اور طلباء تنظیموں کے نمائندوں کو خطاب کیا۔

آپ نے اپنے خطاب میں، دنیا بالخصوص افغانستان، عراق اور شام میں امریکہ کی جنگ پسندانہ پالیسیوں کو امریکہ سے نفرت و بیزاری کی بنیادی وجہ قرار دیا اور فرمایا کہ امریکی حکام کھل کر کہتے ہیں کہ انہوں نے شام میں اپنی فوج اس لئے اتاری ہے کہ وہاں تیل ہے، لیکن امریکا نہ تو عراق میں باقی رہ سکتا ہے اور نہ ہی شام میں باقی رہے گا اور اس کو ان ممالک سے نکلنا ہوگا۔

رہبر انقلاب اسلامی نے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے اپنے خطاب میں امریکہ اور دنیا کے مختلف ممالک میں امریکی پرچم نذر آتش کئے جانے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اس طرح کا عوامی اقدام امریکی حکومت سے نفرت و بیزاری کا اعلان ہے۔

آپ نے فرمایا کہ حتی عوام کے علاوہ امریکہ کا ساتھ دینے والی حکومتوں کے بعض سربراہان جب اپنے دل کی بات کرتے ہیں تو اس سے امریکی حکومت اور حکام کے لئے ان کی نفرت اور بے اعتمادی کا پتہ چلتا ہے۔

آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے امریکہ سے نفرت کی ایک اور وجہ اُس کے موجودہ حکمرانوں کے رویّے منجملہ امریکی حکومت کے کم مایہ، غیر منطقی، مہمل گو و بیہودہ باتیں کرنے والے صدر اور وزیر خارجہ کے اقدامات اور پالیسیوں کو قرار دیا۔

آپ نے فرمایا کہ البتہ امریکہ سے نفرت کی وجہ صرف یہی نہیں ہے، بلکہ امریکہ کی طویل المدت کارکردگی منجملہ انسانوں کا قتل عام، نا انصافی، دہشتگردی کی حمایت، دہشت گردوں کی پرورش، ظالم و ستمگر حکومتوں کی مدد اور غاصب صیہونی حکومت کے روز افزوں مظالم و جرائم کے لئے واشنگٹن کی بے دریغ حمایت اور اس حالیہ دور میں کورونا کے بحران سے نمٹنے میں ٹرمپ انتظامیہ کی نااہلی بھی امریکی حکومت سے نفرت و بیزاری کی ایک بڑی وجہ ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اس موقع پر منہ زور طاقتوں کے مقابلے میں ایران کی ثابت قدمی اور ایران کے قومی اقتدار کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اس نکتہ پر ہمیشہ توجہ رہنی چاہئے کہ دشمن اب بھی مایوس نہیں ہوا ہے اور وہ ایرانی قوم کی تحقیر اور قومی اعتماد کو ٹھیس پہنچانے کی مسلسل کوشش میں مصروف ہے، تاہم دشمن کی ان تمام تر کوششوں کے باوجود خداوند عالم نے دشمن کے مقدر میں ذلت و رسوائی ہی لکھی ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ایران میں کورونا کے بحران کو مغربی ملکوں کے مقابلے میں جس بہتر انداز میں کنٹرول کیا گیا ہے اور اس دوران محتاجوں کی جس انداز میں ایک نیک مہم کے دوران مدد کی گئی اور ساتھ ہی ملٹری سیٹلائٹ بھی خلا میں روانہ کیا گیا، اس سے ایرانی عوام میں پہلے سے کہیں زیادہ طاقت و خود اعتمادی اور عزت کا احساس بڑھا ہے-

رہبرانقلاب اسلامی نے ملک کی ترقی کی راہ میں پائی جانے والی بعض مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ ان مسائل کا حل جوان اور حزب اللہی حکومت کا اقتدار میں آنا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ البتہ جوان حکومت کا مطلب یہ نہیں ہے کہ حکومت ایک بتیس سال کے جوان کے ہاتھ میں دے دی جائے اور بس، نہیں ایسا نہیں ہے بلکہ جوان کا مطلب ایک ایسی حکومت ہو جس کے ارکان جوش و جذبے سے سرشار ہوں اور عمر کے اس مرحلے میں ہوں جس میں محنت اور کام کر سکیں۔

آپ نے فرمایاکہ بعض افراد سن رسیدہ ہونے کے بعد بھی حقیقی معنوں میں جوان رہتے ہیں مثال کے طور پر یہی عزیر و گرانقدر شہید جنرل قاسم سلیمانی کو ہی دیکھ لیجئے، ساٹھ سال سے زائد ان کی عمر تھی لیکن اُن کا عزم و حوصلہ جوان تھا وہ اگر آئندہ دس سال بھی زندہ رہتے تو بھی وہ اسی عہدے پر باقی رہتے اور اُسی انداز میں کام کرتے رہتے۔

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button