انسانی حقوقیورپ

پناہ گزینوں کے سلسلے میں یورپ کا اقدام نسل پرستانہ ہے

انسانی حقوق کے اداروں کی تنقید کے باوجود یورپی ملکوں نے پناہ گزینوں پر اپنا دباؤ بڑھاتے ہوئے ان کے خلاف مزید سخت اقدامات کا مطالبہ کر دیا ہے۔

برطانوی اور جرمن وزرائے داخلہ نے پناہ گزینوں کے خلاف مزید سخت اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔

برطانوی وزیرداخلہ ساجد جاوید نے کہا ہے کہ جو پناہ گزیں مانیش کینال سے گذر رہے ہیں وہ صحیح معنی میں پناہ گزیں نہیں ہیں اور برطانوی حکومت ان کے خلاف اقدامات کرے گی-

انہوں نے پناہ گزینوں کے خلاف سخت اقدامات انجام دینے کے تعلق سے برطانوی حکومت کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ لندن دو بحری جہازوں کو جو بیرونی سرحدوں میں اپنے مشن پر تھے واپس بلا رہا ہے اور انہیں پناہ گزینوں کو برطانوی حدود میں داخل ہونے سے روکنے کے مشن پر بھیج رہا ہے-

برطانوی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ دو ہزار اٹھارہ میں ان پناہ گزینوں کی تعداد جو مانیش کینال سےعبور کر کے برطانیہ میں داخل ہوئے ہیں، دو ہزار سترہ کے مقابلے میں زیادہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے اس سلسلے میں اپنے فرانسیسی ہم منصب کرسٹوف کاسٹنر سے بات کی ہے اور پناہ گزینوں کا راستہ بند کرنے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا ہے-

دوسری جانب جرمن وزیر داخلہ زیہوفر نے بھی کہا ہے کہ پناہ گزینوں کو جلد سے جلد باہر نکالنے کا راستہ ہموار کرنے کے لئے قوانین میں تبدیلی کی جائے گی-

جرمن وزیر داخلہ نے کہا کہ وہ پناہ گزینوں کو نکال باہر کرنے کے لئے اپنی تجویز مخلوط حکومت کو پیش کریں گے-

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ یورپی ملکوں نے پچھلے مہینوں کے دوران پناہ گزینوں کا راستہ روکنے اور ان پر دباؤ بڑھانے کے لئے وسیع پیمانے پر اقدامات کئے ہیں-

اس سلسلے میں فرانس، برطانیہ اور اٹلی کی حکومتیں پیش پیش ہیں- برطانیہ اور فرانس کے وزرائے داخلہ کے بیانات ایک ایسے وقت سامنے آئے ہیں جب مالٹا کی بحریہ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس کے بحری جہازوں نے ایک سو اسّی پناہ گزینوں کو جو دو جہازوں میں سوار تھے، بحیرہ روم میں غرق ہونے سے بچا لیا ہے-

مالٹا کی بحریہ نے کہا ہے کہ اس نے گذشتہ اتوار کو بھی تقریبا ستر پناہ گزینوں کو بحیرہ روم میں نجات دی ہے تاہم ان پناہ گزینوں کو اپنے یہاں قبول کرنے سے مالٹا، اٹلی، اسپین اور ہالینڈ جیسے ملکوں نے انکار کر دیا ہے-

اس صورتحال کے پیش نظر پناہ گزینوں کے امور میں اقوام متحدہ کے ادارے یو این ایچ سی آر نے عالمی برادری سے کہا ہے کہ موسم کی خرابی کے پیش نظر ان پناہ گزینوں کو کہ جن میں خواتین اور بچے شامل ہیں، اپنے یہاں پناہ دے اور انہیں بچانے کے لئے فوری اقدامات کرے-

تارکین وطن سے متعلق عالمی ادارے نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ دو ہزار اٹھارہ میں تقریبا تیرہ سو پناہ گزیں مالٹا اور اٹلی کے ساحلوں تک پہنچنے کی کوششوں کے دوران بحیرہ روم میں غرق ہو گئے ہیں-

اس درمیان ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی رپورٹ میں پناہ گزینوں کے سلسلے میں یورپی ملکوں کے اقدامات منجملہ اطالوی حکومت کے رویّے کو تشدد آمیز اور نسل پرستانہ قرار دیا ہے اور ان اقدامات پر شدید تنقید کی ہے۔

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button