سید نصراللہ کا تاریخی خطاب، بیت المقدس پر حملہ، یعنی علاقائی جنگ اور اسرائیل کا زوال
سید نصراللہ کا تاریخی خطاب، بیت المقدس پر حملہ، یعنی علاقائی جنگ اور اسرائیل کا زوال
انہوں نے منگل کی رات جنوبی لبنان کی آزادی کی سالگرہ کی مناسبت پر غزہ کی حالیہ صورتحال پر روشنی ڈالی۔
فارس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق حزب اللہ لبنان کے سکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ نے عید مزاحمت اور آزادی کی مناسب پر 25 مئی کی رات اپنے خطاب میں کہا کہ ماہ مبارک رمضان کے بعد گزشتہ دنوں ان کے حاضر نہ ہونے کی وجہ ان کی بیماری تھی۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کے حالات پر شروع سے ہی لبنانی بھائیوں اور باہر رہنے والے ساتھیوں کے ذریعے رابطے میں رہا اور اب ہم دو عظیم کامیابیوں کا (یعنی 25 مئی 2000 لبنان میں اور 21 مئی 2021 غزہ میں) جشن منائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی مزاحمتی تحریک کے رہنماؤں اور ان کی فوجی شاخوں کے کمانڈروں نے حالیہ جھڑپوں میں اپنی طاقت کا مظاہرہ کیا۔
سید حسن نصر اللہ نے جنرل قاسم سلیمانی سمیت لبنان، فلسطین اور ان عرب ممالک کے شہداء کو یاد کیا جنہوں نے جنوبی لبنان کی آزادی میں اپنا کردار ادا کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ سن 2000 میں لبنانی قوم اور مزاحمت نے جو کامیابی حاصل کی وہ قومی تحریکوں اور پارٹیوں کی قربانیوں کا نتیجہ تھی۔
سید حسن نصر اللہ کا کہنا تھا کہ سن 2000 کی فتح کا نتیجہ اسٹراٹیجک تھا اور یہی سبب ہے کہ دشمنوں کے رہنماؤں نے اس اہم اور اسٹراٹیجک شکست کے خطروں کی بابت خبردار کیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ صیہونی حکومت یہ گمان کر رہی تھی کہ بیت مقدس کو یہودی رنگ دینے کا مسئلہ، بیانات سے زیادہ آگے نہ بڑھے اور یہاں پر دشمنوں سے حساب کتاب کی بڑی غلطی ہو گئی اور اس نے گمان بھی نہيں کیا کہ غزہ ایسا تاریخی فیصلہ کرے گا اور غزہ نے بیت المقدس میں غاصبوں کے اقدامات کے جواب میں اپنے فیصلے سے دوست اور دشمن سب کو ہی حیران کر دیا۔
سید حسن نصر اللہ کا کہنا تھا کہ غزہ کی حالیہ جنگ اسرائیلی دشمن کے ساتھ جنگ کی تاریخ میں تاریخی قدم تھی اور سیف القدس نامی آپریشن کی تاریخ سے پتہ چلتا ہے کہ غزہ بیت المقدس اور اس کے باشندوں کے دفاع کے لئے اٹھ کھڑا ہوا نہ غزہ کی حفاظت کے لئے۔
ان کا کہنا تھا کہ غزہ کے باشندے اور مزاحمت مسجد الاقصی اور بیت المقدس کی حفاظت کے لئے قربانی دینے کو تیار رہے۔
سید حسن نصر اللہ نے صیہونیوں سے خطاب میں کہا کہ بیت المقدس اور مسجد الاقصی پر حملہ، علاقائی جنگ کے معنی میں ہے اور اس کا مطلب اسرائیل کا زوال ہے۔