حزب اللہ لبنان نے اعلان کیا ہے کہ اتوار کی صبح بیروت کی فضا میں جو ڈرون طیارے مار گرائے گئے ہیں وہ بموں سے لیس تھے اور وہ دھماکہ خیز کارروائیاں انجام دینے کے مشن پر تھے ۔
حزب اللہ لبنان نے اپنا ایک بیان جاری کرکے کہا ہے کہ استقامتی محاذ کے ماہرین کی تحقیقات کے بعد یہ واضح ہوگیا کہ جو ڈرون طیارہ بیروت کے جنوبی علاقے میں مارگرایا گیا ہے اس میں دھماکہ خیز مواد نصب تھا اور ان دھماکہ خیز مواد کو بہت ہی مہارت کے ساتھ نصب کیا گیا تھا –
حزب اللہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ مذکورہ دھماکہ خیز مواد “سی فور” قسم کے تھے اور ان کا وزن ساڑھے پانچ کلوگرام تھا – بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ پہلے والے ڈرون کا مقصد جاسوسی کی کارروائی انجام نہیں دینا تھا بلکہ دوسرے والے ڈرون طیارے کی ہی طرح اس کا بھی مشن دھماکہ خیز کارروائیاں انجام دینا تھا –
واضح رہے کہ صیہونی حکومت کے دو ڈرون طیاروں کو اتوار کی صبح بیروت کے جنوبی علاقے ضاحیہ کی فضا میں مارگرایا گیا ہے – پہلے والے ڈرون طیارے کی تباہی سے کسی قسم کا کوئی نقصان نہیں ہوا تاہم دوسرے ڈرون طیارے میں بم نصب ہونے کی وجہ سے حزب اللہ کے میڈیا سینٹر کی عمارت کو کچھ نقصان پہنچا ہے –
اس درمیان لبنان کے وزیرخارجہ جبران باسیل نے صیہونی حکومت کے ڈرون طیاروں کی جارحیت کے ردعمل میں اقوام متحدہ میں لبنان کے مستقل مندوب سے کہا ہے کہ وہ صیہونی حکومت کے اس جارحانہ اقدام کے خلاف سلامتی کونسل میں شکایت درج کرائیں-
صیہونی حکومت نے اتوار کی ہی صبح شام کے دارالحکومت دمشق کے قریب بھی میزائلوں سے حملہ کیا تھا تاہم شام کےایئرڈیفنس یونٹ نے اسے ناکام بنادیا –
اتوار کو ہی صیہونی حکومت کے ڈرون طیاروں نے عراق کے سرحدی شہر قائم میں عوامی رضاکارفورس الحشد الشعبی کے اڈے پر حملہ کیا تھا – دہشت گردگروہوں کے خلاف جنگ میں عراق کی عوامی رضاکارفورس الحشد الشعبی کی کامیابیوں کے بعد امریکا اور صیہونی حکومت نے عراق کی عوامی رضاکار فورس پر اپنا دباؤ بڑھا دیا ہے –
عراقی وزیرخارجہ محمد علی الحکیم نے الحشد الشعبی کے اڈوں پر صیہونی حکومت کے حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہےکہ الحشد الشعبی عراق کی مسلح افواج کا ہی ایک حصہ ہے اور یہ فورس عراقی مسلح افواج کے زیرکمان ملک کی حفاظت کے لئے کام کررہی ہے – انہوں نے اس بات کا ذکرکرتے ہوئے کہ بغداد دشمنوں کو عراق کے اقتدار اعلی کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دے گا کہا کہ بین الاقوامی قوانین کے مطابق عراق اپنے دفاع میں جوابی کارروائی کا حق محفوظ رکھتا ہے –
دوسری جانب صیہونی حکومت کے وزیراعظم نتنیاہو نے علاقے کے ملکوں کے خلاف اسرائیلی ڈرون طیاروں کے حملوں اور جنگی طیاروں کی کارروائیوں کے بارے میں دعوی کیا ہے کہ اسرائیل کا یہ اقدام اپنے دفاع میں تھا – نتن یاہو نے الزام لگایا کہ استقامتی محاذ اور ایران اسرائیلی حکومت کو نقصان پہنچانے کےدرپےہیں –
نتن یاہو نے دعوی کیا کہ اس صورتحال میں اسرائیل کو یہ حق ہے کہ وہ اپنے دفاع کے لئے استقامتی محاذ کے اڈوں پر پیشگی کارروائی انجام دے-
اسرائیلی وزیراعظم کا یہ دعوی ایک ایسے وقت میں ہے کہ جب اسرائیل کا وجود ہی غاصبانہ اور جارحانہ بنیاد پر ہے اور وہ آئے دن بین الاقوامی قوانین کو پامال کرتے ہوئے دیگر ملکوں میں جارحانہ اقدامات انجام دیتا ہے-