ایران عرب ملکوں سے اتحاد چاہتا ہے، سید حسن نصراللہ
حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے ایران کو خطے کا با اثرملک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران دنیا کا وہ واحد ملک ہے جہاں تمام فیصلے خود مختاری اور قومی جذبے کے ساتھ کیے جاتے ہیں۔
بیروت میں ایران کے اسلامی انقلاب کی چالیسویں سالگرہ کے موقع پر ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصراللہ کا کہنا تھا کہ بہت سے عالمی اداروں نے حالیہ برسوں کے دوران ایران کو دنیا کا تیرھواں اور بعض نے نواں بااثر ملک قرار دیا ہے۔
سید حسن نصراللہ نے انقلاب ایران کو اسلامی، عوامی اور نظریاتی انقلاب قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایران کے اسلامی انقلاب کی اہم خصوصیت یہ ہے کہ ایران کے عوام آج تک ثابت قدم ہیں۔حزب اللہ لبنان کے سربراہ نے ایران کے خلاف امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی دشمنی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران کو اپنی خود مختاری نیز دنیا بھر کے مظلوموں اور خاص طور سے فلسطینی کاز کی حمایت کی وجہ سے امریکی مخاصمت اور پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
سید حسن نصراللہ نے مزاحمتی محاذ کو خطے کا طاقتور اتحاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر ایران پر جنگ مسلط کی گئی تو ایران اس جنگ میں اکیلا نہیں ہوگا۔انہوں نے خطے کی رجعت پسند عرب حکومتوں سے کہا کہ وہ ایران دشمنی ترک کردیں کیونکہ ایران، عرب اور اسلامی حکومتوں اور اقوام سے اتحاد کے سوا کچھ نہیں چاہتا۔
حزب اللہ کے سربراہ نے ایران کو خطے کا طاقتور ترین اور اپنے پڑوسیوں کا ہمدرد ملک قرار دیتے ہوئے عرب ملکوں کو مشورہ دیا کہ وہ ایران سے دوستی کریں کیونکہ ایران نے ہمیشہ سے ان کی جانب دوستی کی ہاتھ بڑھا رکھا ہے۔
جہاد اسلامی فلسطین کے سربراہ زیاد النخالہ نے بھی اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران چالیس برس سے اسلام دشمن قوتوں کے مد مقابل ڈٹا ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایران کی مدد اور حمایت کی بدولت آج فلسطین کی مزاحمتی قوتیں ہر دور سے زیادہ اسرائیل کو جواب دینے کی پوزیشن میں آگئی ہیں۔جہاد اسلامی فلسطین کے سربراہ نے کہا کہ ایران نے فلسطینی عوام اور ان کی تحریک مزاحمت کی حمایت میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی اور ہر ممکن طریقے سے ان کا ساتھ دے رہا ہے۔