سعودی ولیعہد کے دورہ پاکستان پر احتجاج کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔
جمعیت علماء اہلحدیث پاکستان کے سربراہ قاضی عبدالقدیر خاموش نے لاہور سے جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ سعودی شہزادے کا استقبال کرکے جمہوری قوم کی توہین کی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ محمد بن سلمان سینکڑوں سلفی علماء کا قاتل ہے جبکہ سینکڑوں اب بھی جیل میں قید تنہائی گزار رہے ہیں، جس کے دل میں مسلک اہلحدیث کی محبت ہے، وہ اس کے استقبال کیلئے نہیں گیا، عوام اور اہلحدیث نوجوانوں نے بھی استقبال کو مسترد کر دیا ہے۔
قاضی عبدالقدیر خاموش نے کہا کہ ایک جابر اور آمر شخص کا کرفیو لگا کر استقبال کیا گیا ہے جس نے مقدس سرزمین سعودی عرب پر آمریت نافذ کر رکھی ہے۔ ایسے شخص کے شاہانہ استقبال کی آئین اجازت دیتا ہے اور نہ ہی اخلاق۔
جمعیت علماء اہلحدیث پاکستان کے سربراہ نے مطالبہ کیاکہ اسلام آباد اور راولپبنڈی میں کرفیو نافذ ہے، لوگوں کی راہ میں رکاوٹیں ہٹائی جائیں، الیکٹرانک، پرنٹ اور سوشل میڈیا پرعائد پابندیوں کو بھی ختم کیا جائے اور عوام کو یہ بھی بتایا جائے کہ سعودی شہزادے کے ساتھ ہونے والے معاہدوں کے عوض قوم کا کیا کچھ گروی رکھا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان آرمی کی سعودی عرب میں موجودگی صرف حرمین شریفین کے تحفظ کیلئے ہی ہونی چاہیے، اسے کسی پڑوسی ملک پر چڑھائی اور اس کے اندرونی معاملات میں مداخلت کیلئے استعمال نہ کیا جائے۔
قاضی عبدالقدیر خاموش نے کہا کہ وہ سلفی عقیدے سے تعلق رکھنے والے جمہوریت پسند ہیں، سعودی عرب میں جس انداز سے آل سعود کی خاندانی حکومت قائم ہے، اس کی بنیادی انسانی حقوق اجازت دیتے ہیں اور نہ ہی اسلام، محمد بن سلمان سعودی صحافی خاشقجی کے قتل میں ملوث ہے، ایسے شخص کا پاکستان میں استقبال شرمناک ہے۔
واضح رہے کہ بن سلمان کے دورے کی پاکستان کے ہر طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے نہ صرف مخالفت کی بلکہ اس کے خلاف بھرپور احتجاج بھی کیا۔