عراقمشرق وسطی

عراق سے غیرملکی فوجیوں کے نکلنے پر تاکید

عراق کی عوامی رضاکار فورس الحشدالشعبی کے سینیئر کمانڈروں نے اپنے اجلاس میں اعلان کیا کہ پارلیمنٹ کے فیصلے اور عراقی وزیراعظم کے مطالبے کی بنیاد پر ملک سے تمام غیرملکی خاص طور سے امریکی فوجیوں کے انخلا کو یقینی بنانا ہماری اولین ترجیح ہے۔
اس اجلاس میں داعش دہشتگرد گروہ کے باقیات کا مقابلہ کرنے کے لئے وسیع کارروائیاں جاری رکھنے کا عزم بھی ظاہر کیا گیا۔
درایں اثنا عراقی پارلیمنٹ میں الفتح دھڑے کے سربراہ محمد الغبان نے انتباہ دیا ہے کہ عراق سے امریکی فوجیوں کا باہر نہ نکلنا اس ملک میں کشیدگی اور جھڑپیں بڑھنے کا باعث ہو رہا ہے۔
عراق کے سب سے بڑے پارلیمانی گروہ کے سربراہ نے کہا کہ پارلیمنٹ کے فیصلے کے باوجود اگر عراق سے امریکی فوجی باہر نہیں نکلیں گے تو یہ فوجی جھڑپوں اور کشیدگی بڑھنے پر منتج ہوگا ۔
اس سے قبل عصائب اہل الحق کے سربراہ قیس خزعلی نے بھی کہا تھا کہ ہم خود کو عراق سے امریکی غاصبوں کو باہر نکالنے کا پابند سمجھتے ہیں۔
درایں اثنا جرمنی کے وزیر خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ ہم عراق سے غیرملکی فوجیوں کی موجودگی کے سلسلے میں عراقی حکومت کا کوئی بھی فیصلہ تسلیم کرنے کے لئے تیار ہیں ۔
جرمنی کے وزیر خارجہ ہیکو ماس نے پیر کی شام امان میں اردن کے وزیر خارجہ ایمن الصفدی کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عراق سے غیرملکی فوجیوں کے باہر نکلنے کے بارے میں اس ملک کے وزیراعظم اور پارلیمنٹ کا حالیہ فیصلہ قابل فہم ہے اور اس سلسلے میں بغداد کا فیصلہ حتمی ہونے کی صورت میں ہم اس پر عمل درآمد کی کوشش کریں گے۔ جرمنی کے وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ ہم عراق سے غیرملکی فوجیوں کے باہر نکلنے کے بارے میں صرف عراقی حکومت سے گفتگو نہیں کر رہے ہیں بلکہ اس سلسلے میں عاقلانہ فیصلے تک پہنچنے کے لئے اپنے دیگر اتحادیوں سے بھی رابطے میں ہیں۔
عراقی پارلیمنٹ نے ملک میں امریکی فوجیوں کی مداخلت بڑھنے خاص طور سے اس ملک کی قومی فوج کے ایک جزء کے عنوان سے عوامی رضاکار فورس الحشدالشعبی کےجوانوں کے قتل کے بعد ایک ہنگامی اجلاس طلب کر کے عراق سے غیرملکی فوجیوں کو باہر نکالنے کا فیصلہ کیا تھا۔
عراقی پارلیمنٹ نے اپنے فیصلے میں غیرملکی فوجیوں کو کسی بھی عنوان سے عراق کے فضائی حدود کے استعمال سے روک دیا ہے۔
مغربی عراق میں دہشتگرد امریکی فوجیوں کے حملے میں الحشدالشعبی کے دسیوں جوان شہید ہوچکے ہیں جبکہ تین جنوری کو دہشتگرد امریکی فوجیوں نے بغداد ایئر پورٹ کے پاس حملہ کرکے اسلامی جمہوریہ ایران کی سپاہ قدس کے کمانڈر شہید جنرل قاسم سلیمانی اور عراق کی عوامی فورس کے ڈپٹی کمانڈر شہید ابومہدی المہندس کو ان کے آٹھ ساتھیوں سمیت قتل کردیا تھا۔
امریکہ کے اس دہشتگردانہ اقدام پر عراق اور عراق کے باہر بڑے پیمانے پر احتجاج کیا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button